پی پی قیادت تفتیش سے پہلے ہی گرفتار، وفاقی وزراء کو کھلی چھوٹ ہے، مراد علی شاہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Murad Ali Shah

سکھر: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزراءجوابدہی سے مبرا ہیں، یہاں خورشید شاہ تفتیش سے پہلے گرفتار ہیں، آصف زرداری اور فریال تالپورکو گرفتار کیا جاتا ہے،کیا میٹرو پشاور یا بلین درخت جوابدہی کے ذمرے میں نہیں آ تے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے فخر کی بات ہے کہ آج میں سکھر کے معزز وکلاء سے خطاب کر رہا ہوں، میں اس پارٹی سے تعلق رکھتا ہوں جس کے بانی نے پاکستان کو آئین دیا۔

انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو بھی یہاں آئیں تھیں، آج میں آپ کے درمیان ہوں، آج کل وکلاء کی بہت ڈیمانڈ ہے، اگر رول آف لا ء جائے تو آپ سب وکلا بےروزگار ہوجائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں جب کورٹ میں کسی پیشی پر جاتا ہوں وکیل مجھے بولنے نہیں دیتے، آپ جانتے ہیں سیاستدان وہ سب بولتے ہیں جس کی ممانیت ہے، میں وکلا برادری کو یہ نہیں کہتا کہ کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوں، میں چاہتا ہوں کہ آپ رول آف لاء کیلئے کھڑے ہوں۔

مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکلا تحریک نے ایک آمر کو گھر روانہ کیا تھا، اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہو تو آپ اسکے ساتھ کھڑے ہو جائیں، دوسری صورت میں آپ کے ساتھ بھی ظلم اور زیادتی ہو جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق آرٹیکل97 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ کے جزائر پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، یہ آرٹیکل (2) 170 کی بھی خلاف ورزی ہے، کوئی زمین اگر ری کلیم کریں یا جزائر ابھر آئیں تو وہ زمین صوبے کی ہے۔

12 ناٹیکل میل کے نیچے جو بھی چیز ہے وہ بھی صوبے کی ہے، پتا نہیں کہاں سے یہ اپنی تشریحات لاتے ہیں اور بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان کو خود پتا نہیں کہ انہوں نے غیر آئینی کام کیا ہے۔

سندھ کے حقوق پر ڈاکا ڈالا تو 3 دن دن میں کابینہ نے سخت موقف دیا، چیئرمین بلاول بھٹو نے سندھ کے جزائر پر قبضے کی کوشش کی مذمت کی، انشاء اللہ سندھ حکومت ، پیپلز پارٹی اور وکلا برادری اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف کھڑے ہونگے۔

سینیٹ میں حکومت کہتی ہے کہ ابھی تو صدارتی آرڈیننس آیا نہیں تو اس کو مسترد کیسے کر سکتے ہیں، سی پیک کا آرڈیننس بھی 4 مہینوں میں ختم ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں سندھ اسمبلی کے ذریعے سندھ کے عوام کو جوابدہ ہوں۔

اس ملک کا آئین سپریم ہے، نیب قانون ایسا ہے کہ تقریباً سب وزراء پیش ہو چکے ہیں، ہم ڈرنے والے نہیں ، ہم نے کوڑے کھائے ہیں، جیل کاٹی ہیں، ہم جوابدہی سے نہیں گھبراتے، میں اسمبلی کے سامنے آ جوابدہ ہوں، جوابدہی سب کی ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:جزیروں کا مسئلہ حل ہونے تک ترقیاتی کام شروع نہیں ہوگا، اٹارنی جنرل

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کیا میٹرو پشاور یا بلین درخت جوابدہی کے ذمرے میں نہیں آ رہے، یہاں خورشید شاہ تفتیش سے پہلے گرفتار ہیں، آصف زرداری اور فریال تالپورکو گرفتار کیا جاتا ہے،وفاقی وزراءجوابدہی سے مبراہیں۔

Related Posts