اسلام آباد: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو چند گھنٹوں کے بعدہٹائے جانے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا سامان ان کے آبائی علاقے تونسہ شریف میں پہنچادیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جب وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا انتخاب کیا تھا تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ وسیم اکرم پلس ہیں، یہ پنجاب کے لئے مناسب رہیں گے، پنجاب میں تعمیراتی کام کئے جائیں گے، پنجاب کا ہم نقشہ بدل کر رکھ دیں گے۔مگر ایسا نہیں ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کرپشن شروع کردی اور اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو نوازنا شروع کردیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ تحریک انصاف کے سیٹ اپ میں صوبائی وزیر قانون کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ لایا جارہا ہے۔
ساہیوال سانحے کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اچھے طریقے سے ہینڈل نہیں کرسکے، جبکہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے اس مسئلے کا بڑے اچھے طریقے سے میڈیا پر ہینڈل کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ بشارت کی عمر اس وقت 70سال ہے، لیکن راجہ بشارت کو اس لئے لایا جارہا ہے کہ کیونکہ پیپلز پارٹی جا کر مسلم لیگ ق سے ملاقاتیں کرتی ہے، پی ڈی ایم کا سینیٹ الیکشن میں اپ سیٹ کرنے کے بعد پی ڈی ایم کا اگلا محاز پنجاب کو قابو کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی ڈیل چل رہی تھی ق لیگ سے کہ اگر آپ مان جاتے ہیں تو ہم پنجاب میں وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز یا شہباز شریف کو لے آئیں گے، جبکہ راجہ بشارت پنجاب میں مسلم لیگ ق کے سب سے زیادہ قریب ہیں، اس لئے ق لیگ شور نہیں کرے گی۔
عملی طور پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے تمام تر اختیارات چوہدری پرویز الٰہی کے پاس ہوں گے، تمام فیصلے چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کے متعلق کریں گے، اس طرح پنجاب پی ڈی ایم کے پاس جانے سے بچ جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اسلام آباد طلب کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اور بھی تبدیلیاں کرنی ہیں، اگر انہوں نے مزید ڈھائی سال بھی گزارنے ہیں تو سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اگلے چند گھنٹے چند اس حوالے سے بہت اہم ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کا قوی امکان ہے۔