میانمار: سخت کریک ڈاؤن کے باوجود میانمار میں جمہوریت پسند سول حکومت کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے جبکہ سول نافرمانی کی تحریک بھی زور پکڑنے لگی ہے۔
گزشتہ دنوں ہونے میانمار میں ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک زوروں پر ہے اور سخت کریک ڈاؤن کے باوجود جمہوریت پسند سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
فوج کی جانب سے جمہوریت پسندوں کے خالف کریک ڈاؤن کیا گیا جبکہ ملک بھر میں انٹرنیٹ معطل ہے۔
مظاہرے روکنے کیلئے ینگون کی سڑکوں پر فوجی گاڑیاں موجود ہیں جبکہ دیگر شہروں میں بھی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی۔
اس کے باوجود بھی عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا۔
ریلوے ملازمین نے ریلوے ٹریکس پر لیٹ کراحتجاج کیا اور جمہورت کی بحال کیلئے نعرے لگائے جبکہ مظاہرین نے سینٹرل بینک جانےوالے راستے بھی بند کردیے اور لوگوں نے احتجاجاً فوجی بینکوں سے رقوم نکالنی شروع کردیں ہیں۔
میانمار کی فوج کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہمارا مقصد انتخابات کروا کر اقتدار منتخب لوگوں تک منتقل کرنا ہے۔
دوسری جانب میانمار کی گرفتار رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف دوسرا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ خبر ایجنسی کو ان کے وکیل نے بتایا کہ گرفتار رہنما پر آفات سے نمٹنے کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیٹو کا صحیح وقت سے پہلے افغانستان سے فوجیں واپس نکالنے سے انکار