سٹی کورٹ کے لاک اپ میں قیدیوں سے مبینہ طور پر پیسے لیکر سہولیات دینے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

City court lock-up reveals alleged bribery of prisoners

کراچی :عدالتوں میں انصاف کیلئے آنےو الے قیدیوں سے پولیس مبینہ طور پر پیسے لیکر سہولیات فراہم کرتی ہے ،متعدد قیدیوں کو بغیر ہتھکڑیوں کے ورثا سے ملاقاتیں کرائی جاتی ہیں، سگریٹ اور دیگر سہولیات کے 3ہزار سے لیکر 5ہزار روپے کے ریٹ مقرر کئے گئے ہیں ۔

سٹی کورٹ کے لاک اپ انچارج اور آرآئی کورٹ پولیس حاجی احسان نے اپنےچہیتے لاک اپ انچارج انسپکٹر محمودکی شکایات پس پشت ڈال دی ہیں۔

لاک اپ انچارج کے بارے میں سروے کے دوران شکایات سامنے آئی ہیں کہ انسپکٹر محمود سے سنگل قیدی بھیجوانے، موبائل فون اور تمام سہولیات دینے کے 3ہزار روپے وصول کرتا ہے۔ ملزمان کو جوڑی میں لگانے اور موبائل فون اور دیگر تمام سہولیات دینے کے2ہزار وصول کرتا ہے ۔

ایم ایم نیوز کے سروے میں معلوم ہوا ہے کہ انسپکٹر محمود 3ماہ قبل لاک اپ انچارج تعینات ہوا تھا جس کے بعد سے من مانے ریٹ مقرر کردیئے ہیں ۔نشے کے عادی ملزمان کو نشہ فراہم کرنے کے 8ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں،قیدیوں کو اپنے دفتر میں بٹھانےاور سہولیات فراہم کرنے کے ریٹ 10ہزار روپے مقرر ہیں ۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ انسپکٹرمحمود سینٹر جیل سے آئے ہوئے قیدیوں کو بغیر ہتھکڑی بھجوانے کے 5ہزار روپے وصول کرتا ہے ، سینٹرل جیل کے قیدی چا چا بشیر اور دیگر منشیات فروشوں کو بغیر ہتھکڑی کے بھجوانے اور تمام سہولیات فراہم کرنے کے10ہزار روپے وصول کرتا ہے ۔

واضح رہے کہ 12نومبرکو انتہائی خطرناک ملزم ملک الطاف ولد ضیاء الدین پولیس کی حراست سے بھاگ گیا تھا جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کو فرار کرانے میں سہولت کاری کرنے پر انسپکٹر محمود نے مبینہ طور پر 20 لاکھ روپے لئے تھے جس پر اعلیٰ افسران نے انسپکٹرمحمود کو صرف شوکاز نوٹس جاری کیا جبکہ انتہائی شریف پولیس کانسٹیبل ساجن کو معطل کراکے لاک اپ کرادیا اور کانسٹیبل شوکت اور کانسٹیبل ظہور کو معطل کردیا گیا تھا اوراس کیس کے اصل محرک لاک اپ انچارج انسپکٹر محمود کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔

مزید پڑھیں:پولیس کا بیرون ملک سے سرمایہ کاری پاکستان لانے والے تاجر کو ہراساں کرنے کا انکشاف

جیل سے آئے ہوئے منشیات فروش قیدیوں کو آرآئی کورٹ پولیس کی ملی بھگت سے صبح گھر روانہ کیا جاتا ہے اور شام کوواپسی پر25ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں ، لاک اپ انچارج کاکہنا ہے کہ میں آرآئی حاجی احسان کو60ہزار روپے ہفتہ دیتا ہوں ۔ یہ رقم حاجی احسان افسرانِ بالا میں تقسیم کرتے ہیں ۔حاجی احسان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی ملازمت کا اکثر حصہ ہیڈ کوارٹر میں گزارا ہے ۔

یہ بھی واضح رہے کہ حاجی احسان کے آرڈر اور شیٹ پرمبینہ طور پر کرپشن کی بنیاد پر ایس ایس پی ایف آرسی نے سخت ریمارکس دیئے تھے، کمپنی کورٹ کے کمانڈر سےمبینہ طورپر25ہزر روپے ماہانہ ، 10ہزار روپے روزانہ وصول کرتے ہیں جو ملزمان کو کھانچے پر چھوڑنے کی مد میں آتے ہیں ۔

ایک کمپنی سے 20ہزار روپے ماہانہ اور 5ہزار روپے یومیہ وصول کرتے ہیں ، اس کے علاوہ ہائی پروفال ملزمان کے کمانڈرز سے سہولیات دینے کی مد میں 10ہزار روپے یومیہ وصول کئے جاتے ہیں ۔

اس حوالے سے حاجی احسان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں ایسی کوئی شکایت نہیں ہے او رنہ ہی کسی قیدی سے پیسے لئے جاتے ہیں ۔

Related Posts