بیجنگ: چینی وزارتِ خارجہ نے لداخ میں دونوں ممالک کی افواج کے مابین ہونے والے تصادم پر خاموشی توڑتے ہوئے زبان کھول دی ہے جبکہ ترجمان چینی وزارتِ خارجہ نے بھارت کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ وادئ گلوان تصادم میں کیا ہوا، وہ تفصیل سے عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ وادئ گلوان لائن آف ایکچؤل کنٹرول پر چین کی سمت میں واقع ہے جو چین بھارت سرحد کے مغربی سیکشن میں آتی ہے۔ متعدد برسوں تک چینی سرحدی افواج اِس علاقے میں پٹرولنگ کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں اور آج بھی تعینات ہیں۔
A step-by-step account of the Galwan clash
1. The Galwan Valley is located on the Chinese side of the Line of Actual Control in the west section of the China-India boundary. For many years, the Chinese border troops have been patrolling and on duty in this region.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
ٹوئٹر پیغام میں ترجمان چینی دفترِ خارجہ نے کہا کہ اپریل سے بھارتی سرحدی افواج مسلسل سڑکوں، پلوں اور دیگر تنصیبات کی تعمیر میں مصروف تھیں جو لائن آف ایکچؤل کنٹرول کے اس علاقے میں ہوا جو وادئ گلوان میں آتا ہے جس پر چین نے متعدد مرتبہ گفتگو اور احتجاج بھی کیا لیکن بھارت باز نہ آیا ، ایل اے سی (لائن آف ایکچؤل کنٹرول) پر پیش قدمی کرتا چلا گیا اور اشتعال انگیزی پر اتر آیا۔
2. Since April, the Indian border troops have unilaterally and continuously built roads, bridges and other facilities at the LAC in Galwan Valley. China lodged representations and protests on multiple occasions but India went even further to cross the LAC and made provocations.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
پیغام میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ 6 مئی کو بھارتی سرحدی افواج ایل اے سی (لائن آف ایکچؤل کنٹرول) پار کرکے چین کے علاقے میں داخل ہو گئیں اور چین کے راستے میں مضبوط رکاوٹیں کھڑی کردیں جس سے چینی سرحدی افواج کی پٹرولنگ اور گشت متاثر ہوا۔ بھارت نے جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کی تاکہ علاقے کے کنٹرول پر اسٹیٹس کو یکطرفہ طور پر ختم کیا جاسکے۔
3. On May 6, Indian border troops crossed LAC, trespassed into China's territory, built fortification & barricades, which impeded the patrol of Chinese border troops. They deliberately made provocations in an attempt to unilaterally change the status quo of control & management.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے بعد چینی افواج مجبور ہو گئیں کہ زمینی حقائق پر واضح ردِ عمل دیا جائے اور سرحدی علاقے میں انتظام اور کنٹرول کو مضبوط کیا جائے۔ صورتحال کو آسان بنانے کیلئے چین اور بھارت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے جن میں عسکری اور سیاسی دونوں قیادتیں شریک رہیں۔
4. The Chinese border troops were compelled to take necessary measures to respond to the situation on the ground and strengthen management & control in the border areas. To ease the situation, China and India stayed in close communication through military and diplomatic channels.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین کے بھرپور مطالبے پر بھارت اپنی فوجیں پیچھے ہٹانے پر رضامند ہوا جو لائن آف ایکچؤل کنٹرول کو پار کر چکی تھیں۔ انہوں نے رکاوٹیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کیا یعنی فوجی تعمیرات کو منہدم کردیا گیا۔
5. In response to the strong demand of the Chinese side, India agreed to withdraw the personnel who crossed the LAC and demolish the facilities, and so they did.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
ترجمان دفترِ خارجہ ژاؤ لیجیان نے کہا کہ 6 جون کو سرحدی افواج کے مابین کمانڈر سطح کے مذاکرات ہوئے جن کے دوران صورتحال کو نرم کرنےپر اتفاق کیا گیا۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ وادئ گلوان کے دریا کو عبور نہیں کرے گا تاکہ چینی افواج کی پٹرولنگ متاثر نہ ہو۔ تعمیرات بھی ختم کردی جائیں گی۔ دونوں ممالک نے بتدریج افواج کم کرنے پر اتفاق کیا تاکہ صورتحال میں بہتری آسکے۔
6. On June 6, the border troops held a commander-level meeting & agreed to ease the situation. India promised it would not cross the estuary of Galwan river to patrol & build facilities. The two sides would discuss & decide phased withdrawal of troops by officials on the ground.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
دفترِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ 15 جون کو اچانک بھارت نے شام کے وقت اپنے ہراول دستے کو آگے بڑھا دیا جس سے کمانڈر سطح کے مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں کی خلاف ورزی ہوئی۔ ایک بار پھر بھارت نے ایل اے سی کو عبور کیا اور جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کی جبکہ وادئ گلوان میں صورتحال معمول کی طرف لوٹ رہی تھی۔
7. Shockingly, on the evening of June 15, India's front-line troops, in violation of the agreement reached at the commander-level meeting, once again crossed the Line of Actual Control for deliberate provocation when the situation in the Galwan Valley was already easing.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ہراول دستے نے پہلے سے زیادہ اشتعال انگیزی کرتے ہوئے چینی افسران پر حملہ کیا اور ان افسروں کو نشانہ بنایا جو گفت و شنید کیلئے گئے تھے، جس سے غم و غصہ بڑھا، فوجیوں میں باہمی تصادم ہوا جس میں ہلاکتیں ہوئیں اور فوجی زخمی بھی ہوئے۔ یہی وادئ گلوان میں ہونے والے تصادم کا مختصر احوال ہے۔
8. India’s front-line troops even violently attacked the Chinese officers and soldiers who went there for negotiation, thus triggering fierce physical conflicts and causing casualties. This is the step-by-step account of the Galwan clash.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) June 20, 2020