لداخ میں دونوں ممالک کے درمیان کیا ہوا، چین نے بھارت کے خلاف زبان کھول دی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لداخ میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کیا ہوا، چین نے بھارت کے خلاف زبان کھول دی
لداخ میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کیا ہوا، چین نے بھارت کے خلاف زبان کھول دی

بیجنگ: چینی وزارتِ خارجہ نے لداخ میں دونوں ممالک کی افواج کے مابین ہونے والے تصادم پر خاموشی توڑتے ہوئے زبان کھول دی ہے جبکہ ترجمان چینی وزارتِ خارجہ نے بھارت کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ وادئ گلوان تصادم میں کیا ہوا، وہ تفصیل سے عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ وادئ گلوان لائن آف ایکچؤل کنٹرول پر چین کی سمت میں واقع ہے جو چین بھارت سرحد کے مغربی سیکشن میں آتی ہے۔ متعدد برسوں تک چینی سرحدی افواج اِس علاقے میں پٹرولنگ کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں اور آج بھی تعینات ہیں۔ 

ٹوئٹر پیغام میں ترجمان چینی دفترِ خارجہ نے کہا کہ اپریل سے بھارتی سرحدی افواج مسلسل سڑکوں، پلوں اور دیگر تنصیبات کی تعمیر میں مصروف تھیں جو لائن آف ایکچؤل کنٹرول کے اس علاقے میں ہوا جو وادئ گلوان میں آتا ہے جس پر چین نے متعدد مرتبہ گفتگو اور احتجاج بھی کیا لیکن بھارت باز نہ آیا ، ایل اے سی (لائن آف ایکچؤل کنٹرول) پر پیش قدمی کرتا چلا گیا اور اشتعال انگیزی پر اتر آیا۔ 

پیغام میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ 6 مئی کو بھارتی سرحدی افواج ایل اے سی (لائن آف ایکچؤل کنٹرول) پار کرکے چین کے علاقے میں داخل ہو گئیں اور چین کے راستے میں مضبوط رکاوٹیں کھڑی کردیں جس سے چینی سرحدی افواج کی پٹرولنگ اور گشت متاثر ہوا۔ بھارت نے جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کی تاکہ علاقے کے کنٹرول پر اسٹیٹس کو یکطرفہ طور پر ختم کیا جاسکے۔ 

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے بعد چینی افواج مجبور ہو گئیں کہ زمینی حقائق پر واضح ردِ عمل دیا جائے اور سرحدی علاقے میں انتظام اور کنٹرول کو مضبوط کیا جائے۔ صورتحال کو آسان بنانے کیلئے چین اور بھارت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے جن میں عسکری اور سیاسی دونوں قیادتیں شریک رہیں۔ 

وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین کے بھرپور مطالبے پر بھارت اپنی فوجیں پیچھے ہٹانے پر رضامند ہوا جو لائن آف ایکچؤل کنٹرول کو پار کر چکی تھیں۔ انہوں نے رکاوٹیں ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس پر عمل بھی کیا یعنی  فوجی تعمیرات کو منہدم کردیا گیا۔ 

ترجمان دفترِ خارجہ ژاؤ لیجیان نے کہا کہ 6 جون کو سرحدی افواج کے مابین کمانڈر سطح کے مذاکرات ہوئے جن کے دوران صورتحال کو نرم کرنےپر اتفاق کیا گیا۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ وادئ گلوان کے دریا کو عبور نہیں کرے گا تاکہ چینی افواج کی پٹرولنگ متاثر نہ ہو۔ تعمیرات بھی ختم کردی جائیں گی۔ دونوں ممالک نے بتدریج افواج کم کرنے پر اتفاق کیا تاکہ صورتحال میں بہتری آسکے۔ 

دفترِ خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ 15 جون کو اچانک بھارت نے شام کے وقت اپنے ہراول دستے کو آگے بڑھا دیا جس سے کمانڈر سطح کے مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں کی خلاف ورزی ہوئی۔ ایک بار پھر بھارت نے ایل اے سی کو عبور کیا اور جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کی جبکہ وادئ گلوان میں صورتحال معمول کی طرف لوٹ رہی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ہراول دستے نے پہلے سے زیادہ اشتعال انگیزی کرتے ہوئے چینی افسران پر حملہ کیا اور ان افسروں کو نشانہ بنایا جو گفت و شنید کیلئے گئے تھے، جس سے غم و غصہ بڑھا، فوجیوں میں باہمی تصادم ہوا جس میں ہلاکتیں ہوئیں اور فوجی زخمی بھی ہوئے۔ یہی وادئ گلوان میں ہونے والے تصادم کا مختصر احوال ہے۔

Related Posts