چین نے سیٹلائٹ سے زمین پر 6 جی ٹرانسمیشن بھیج کر تاریخ رقم کردی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو چائنا میڈیا

دنیا کے مختلف ملکوں میں تاحال 5 جی ٹیکنالوجی بھی دستیاب نہیں ہے، تاہم اگلی نسل کی موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی پر تیزی سے کام جا ری ہے۔

پاکستان کے پڑوسی دوست ملک چین نے نومبر 2020 میں دنیا کا پہلا 6 جی سیٹلائیٹ زمین کے مدار میں بھیجا تھا۔ اب 5 سال بعد چین نے سیٹلائیٹ سے زمین پر 6 جی سیٹلائیٹ ٹرانسمیشن بھیج کر تاریخ رقم کردی ہے۔

چینی کمپنی چینگ گوانگ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے 6 جی کی آزمائش کے دوران 100 جی بی فی سیکنڈ امیج ٹرانسمیشن ریٹ سے ڈیٹا بھیجا، یہ گزشتہ ریکارڈ سے 10 گنا زیادہ اسپیڈ ہے۔

اس کمپنی کے جیلین 1 نامی سیٹلائٹس کا نیٹ ورک زمین کے زیریں مدار میں موجود ہے جس میں سے ایک سیٹلائیٹ کے ذریعے کمپنی نے ایسا ممکن بنایا۔

مشکلات کا شکار پاکستان کو دھچکا، صائم ایوب زخمی ہوکر میچ سے باہر

کمپنی کے لیزر کمیونیکیشن شعبے کے سربراہ نے بتایا کہ 100 جی پی ایس ٹرانسمیشن اسپیڈ کے ذریعے اب آپ 10 پوری فلمیں محض ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کمپنی کی جانب سے 2025 میں لیزر کمیونیکیشن کو جیلین 1 کے تمام 117 سیٹلائیٹس کا حصہ بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ چین دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننا چاہتا ہے، 5 جی اور 6 جی میں بنیادی فرق الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم کے فریکوئنسی بینڈز میں ہوگا۔

5 جی سگنلز عموماً 6 گیگا ہرٹز سے 40 گیگا ہرٹز کے بینڈز کے درمیان ٹرانسمیٹ ہوتے ہیں جبکہ 6 جی کے لیے 100 سے 300 گیگا ہرٹز بینڈز سگنلز استعمال کیے جائیں گے۔

6 جی بی ٹیکنالوجی کے لیے زیادہ طاقتور فریکوئنسی بینڈز پر انحصار کیا جائے گا تو اس کے لیے نئے انفرا اسٹرکچر کی بھی ضرورت ہوگی۔

گذشتہ برس ستمبر 2024 میں چین نے 3 اہم 6 جی ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈز کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعے متعارف کرایا تھا، اسٹینڈرڈز کا مقصد آئی ٹی یو کے 2030 فریم ورک کا منظرنامہ بہتر بنانا ہے۔

چینی میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی کے تینوں اسٹینڈرڈز کی منظوری 26 جولائی کو آئی ٹی یو کے ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن سیکٹر اسٹڈی گروپ 13 کے اجلاس کے دوران دی گئی۔

ہر ٹیکنالوجی کے اسٹینڈرڈز کو تشکیل دینا اہم ہوتا ہے، ماہرین اور کمپنیاں ان کے ذریعے ابتدائی مسابقتی سبقت حاصل کرتے ہیں، ان نئے اسٹینڈرڈز میں 6 جی کے متعدد پہلوؤں جیسے کانٹینٹ ٹرانسمیشن، ڈیٹا اپ ڈیٹس اور سسٹم پرفارمنس ایسسمنٹس وغیرہ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

دیکھئے نیلم منیر کی تقریب نکاح کی دلکش تصاویر

اسی طرح جولائی 2024 میں چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں بڑی پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا تھا۔ آئندہ نسل کی وائرلیس کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے اس تجرباتی نیٹ ورک نے 4 جی انفرا اسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بنایا۔

اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ نیٹ ورک کوریج، افادیت اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ بھی کیا، اسے بیجنگ یونیورسٹی نے تیار کیا۔ فیلڈ نیٹ ورک سے سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق، مختلف پہلوؤں کی جانچ کا موقع ملے گا۔

Related Posts