چین نے امریکی انتخاب میں جو بائیڈن کی کامیابی پر خاموشی توڑ دی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چین نے امریکی انتخاب میں جو بائیڈن کی کام یابی پر خاموشی توڑ دی
چین نے امریکی انتخاب میں جو بائیڈن کی کام یابی پر خاموشی توڑ دی

بیجنگ:امریکا کے صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کے تین ہفتے گزرنے کے بعد بالآخر جو بائیڈن کی کامیابی پر چین نے اپنی خاموشی توڑ دی۔

چین کے ریاستی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر شی جن پنگ نے نومنتخب صدر امریکا کے نام جاری کردہ تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ عالمی برداری ہم سے صحت مندانہ اور مستحکم تعلقات کی توقع رکھتی ہے۔

چینی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں تنازعات اور تصادم سے گریز کرتے ہوئے دو طرفہ احترام اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ ہم چین اور امریکا کے مابین تعلقات کو مستحکم کرنے لیے باہمی تعاون کے خواہاں ہیں۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات کے نتائج میں 7 نومبر کو جوبائیڈن کی اپنے مقابل امیدوار پر برتری واضح ہوچکی تھی جس کے بعد انہیں دنیا بھر سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہونا شروع ہوگئے تھے۔

چین کی جانب سے اس تاخیر کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی ہے تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ نے چوں کہ اپنے حریف کی کام یابی تسلیم نہیں کی تھی اور انتقال اقتدار کے لیے تیار نہیں ہوئے تھے۔

اس لیے بیجنگ نے ٹرمپ سے تعلقات میں مزید تلخی سے بچنے کے لیے ان کے حریف کو مبارک باد دینے سے گریز کیا۔مبصرین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انتقال اقتدار کے حوالے سے آمادگی کے اشارے ملنے کے بعد ہی چین نے نو منتخب صدر بائیڈن کو باقاعدہ مبارکباد دی ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد چین کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرانے کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات کم ترین سطح پر آچکے ہیں۔

علاوہ ازیں ہانک کانگ اور تائیوان سے متعلق امریکی موقف پر بھی دنیا کی دونوں بڑی معاشی قوتوں میں ٹھنی ہوئی ہے۔صدر ٹرمپ نے چین سے متعلق اپنے آخری دور میں سخت مؤقف اختیار کیے رکھا تاہم فتح یاب ہونے والے ان کے ڈیموکریٹ مقابل جو بائیڈن بھی چین سے متعلق اپنی انتخابی مہم میں کڑی تنقید کرتے دیکھے گئے۔

Related Posts