جسم پر خارش ہوتی ہے، لال دھبے اور، چکن گونیا کیا ہے، علامات اور علاج

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Chikungunya Causes, Symptoms, Diagnosis & Treatment
چکن گونیا ایک وائرل انفیکشن ہے جومچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے،  اس بیماری کے سبب شدید بخار، جوڑوں میں درد اور جسمانی کمزوری جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ 
چکن گونیا کا پہلا کیس 1952 میں تنزانیہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رپورٹ ہوا اور اس کے بعد سے یہ بیماری دنیا بھر میں پھیل چکی ہے۔ پاکستان میں بھی چکن گونیا کے کیسز وقتاً فوقتاً سامنے آئے ہیں، اور 2017 کے دوران اس کے زیادہ تر کیسز کراچی میں رپورٹ ہوئے۔
چکن گونیا کیا ہے؟
چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے جو مخصوص مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ یہ وہی مچھر ہیں جو ڈینگی اور زیکا وائرس بھی منتقل کرتے ہیں۔
اس وائرس کا نام مقامی زبان میں “چکن گونیا” رکھا گیا، جس کا مطلب “جھکنے والا” یا “جھکا ہوا” ہے کیونکہ اس
بیماری میں متاثرہ شخص شدید درد کی وجہ سے جھکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
چکن گونیا کا آغاز اور پھیلاؤ
یہ بیماری سب سے پہلے 1952 میں افریقی ملک تنزانیہ میں دریافت ہوئی۔ چکن گونیا اس کے بعد کئی ممالک میں پھیلی، خاص طور پر ایشیا، افریقہ، یورپ اور امریکہ میں ظاہر ہوئی۔
پاکستان میں یہ پہلی بار بڑے پیمانے پر 2016-2017 کے دوران ظاہر ہوئی، جب کراچی اور اس کے مضافاتی علاقوں میں کئی افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے۔ کراچی کی خاص آب و ہوا، یعنی زیادہ درجہ حرارت اور نمی کی وجہ سے، یہاں مچھروں کی افزائش زیادہ ہوتی ہے جو اس وائرس کو پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔
پاکستان میں متاثرین کی تعداد
پاکستان میں چکن گونیا کے سب سے زیادہ کیسز 2017 میں رپورٹ ہوئے، جن میں خاص طور پر سندھ کے شہر کراچی میں یہ مرض تیزی سے پھیلا۔ مختلف ذرائع کے مطابق ہزاروں افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے، اگرچہ سرکاری طور پر تعداد کی تصدیق مشکل ہے کیونکہ ہر کیس رپورٹ نہیں کیا جاتا۔ ہسپتالوں میں جوڑوں کے شدید درد اور بخار کے ساتھ آنے والے مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
علامات
چکن گونیا کی علامات عام طور پر وائرس لگنے کے 4 سے 8 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
1. شدید بخار جو 39 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ ہو سکتا ہے۔
2. جوڑوں میں شدید درد، خاص طور پر ہاتھوں، کلائیوں، گھٹنوں، اور ٹخنوں کے جوڑوں میں۔
3. جسم پر خارش یا سرخ دھبے ، یہ دھبے جلد پر ظاہر ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ خارش بھی ہو سکتی ہے۔
4. تھکاوٹ اور کمزوری ، جسمانی توانائی میں کمی اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔
5. سر درد اور پٹھوں میں درد ، شدید سر درد اور جسم میں درد ہونا عام بات ہے۔
بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
چکن گونیا کا کوئی خاص علاج نہیں ہے، لہٰذا اس سے بچاؤ ہی بہترین راستہ ہے۔ مچھر کے کاٹنے سے بچنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
1. مچھر مار ادویات کا استعمال ، گھروں اور دفاتر میں مچھر مار اسپرے کا استعمال کریں۔
2. مچھر دانی کا استعمال ، خاص طور پر سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کریں۔
3. مناسب لباس پہنیں ، جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں تاکہ مچھر آپ کو نہ کاٹ سکے۔
4. کھڑے پانی سے بچیں ، گھروں کے آس پاس پانی جمع نہ ہونے دیں کیونکہ مچھر اس میں افزائش پاتے ہیں۔
5. مچھر بھگانے والی کریم یا لوشن استعمال کریں ۔
6. کھڑکیوں اور دروازوں پر جال لگائیں تاکہ مچھر اندر نہ آسکیں۔
علاج
چکن گونیا کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے لیکن علامات کو کم کرنے کے لیے کچھ تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔
آرام کرنا اور کافی مقدار میں پانی پینا۔
درد کو کم کرنے کے لیے عام پین کلرز جیسے پیراسیٹامول کا استعمال۔
جوڑوں کے درد کو کم کرنے کے لیے متاثرہ حصوں پر ٹھنڈی پٹیاں لگانا۔
چکن گونیا  اگرچہ یہ بیماری جان لیوا نہیں ہے لیکن اس کی علامات بہت تکلیف دہ اور کمزور کرنے والی ہو سکتی ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے، جیسے مچھروں سے بچنے کے اقدامات اور کھڑے پانی کو ختم کرنا۔ اگر آپ چکن گونیا کی علامات محسوس کرتے ہیں تو فوری طور پر طبی مشورہ حاصل کریں تاکہ مناسب علاج اور آرام کی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔