چوہدری نثار کی حلف برداری اور تبدیلی کی ہوائیں، کیا حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چوہدری نثار کی حلف برداری اور تبدیلی کی ہوائیں، کیا حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے؟
چوہدری نثار کی حلف برداری اور تبدیلی کی ہوائیں، کیا حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے؟

سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی جانب سے کیے گئے حلف برداری کے اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر میں تبدیلی کی ہواؤں سے متعلق چہ مگوئیاں اور قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق مرکزی رہنما چوہدری نثار کو قومی سطح کا زیرک سیاستدان سمجھا جاتا ہے، دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں ترین گروپ پہلے ہی سر اٹھا چکا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت کا تختہ الٹنے والا ہے؟ آئیے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

حلف اٹھانے کا فیصلہ 3 سال بعد کیوں؟

جمہوری طرزِ حکمرانی کے تحت وفاقی و صوبائی حکومتیں زیادہ سے زیادہ 5 سال تک ہی ایوانِ اقتدار پر براجمان رہ سکتی ہیں، ایسے میں چوہدری نثار کی جانب سے 3 سال تک خاموشی سے صاف ظاہر ہے کہ انہیں رکنِ اسمبلی بننے میں ذاتی طور پر کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

زیرک سیاستدان چوہدری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی کی ایک نشست جیت کر نہ تو اس کا حلف اٹھانا پسند کیا اور نہ ہی وہ نشست چھوڑی، جس کا مقصد شاید آگے چل کر سیاسی مسائل کے حل کیلئے سازگار ماحول کی تلاش ہو، گزشتہ روز اچانک چوہدری نثار نے کہا کہ پیر کے روز پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھاؤں گا۔یہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟ اس کی وجوہات چوہدری نثار کے بیان سے بھی سمجھی جاسکتی ہیں۔ 

چوہدری نثار علی خان کا مؤقف 

اپنے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں چوہدری نثار نے کہا کہ پچھلے چند دنوں سے میرے حلف اٹھانے سے متعلق مختلف کہانیاں زیرگردش رہیں جن کی ہم نے تردید یا تصدیق نہیں کی۔ پچھلے چند ہفتوں سے حلقے کے عوام سے مشورے کے بعد میں نے پیر کے روز حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

چوہدری نثار علی خان

بیان کے مطابق چوہدری نثار رکنِ پنجاب اسمبلی تو بنیں گے لیکن ان کا مؤقف یا سوچ تبدیل نہیں ہوگی۔ اسمبلی سے مراعات، تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے وغیرہ بھی نہیں لیں گے۔ حلف اٹھانے کا مقصد حلقے کے سیاسی حالات کنٹرول کرنا اور عوام کو کورونا وائرس سے بچانا ہے۔ 

تحریکِ انصاف کا قانونی مسودہ 

حال ہی میں پی ٹی آئی حکومت نے قانونی مسودہ تیار کرکے اراکینِ اسمبلی کو 90 روز کے اندر اندرحلف اٹھانے کا پابند بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ مسودے کے تحت اگر اراکینِ اسمبلی 3 ماہ میں حلف نہ اٹھائیں تو نااہل تصور ہوں گے۔ 

عمران خان سے دوستی اور نواز شریف سے دوری

قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں داخلے سے قبل ایچی سن کالج کے دنوں سے ہی چوہدری نثار اور موجودہ وزیرِ اعظم کی دوستی قائم ہے جو سیاسی حلقوں کی نظر میں ہے۔ دونوں سیاستدان ذہنی اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب ہیں مگر چوہدری نثار نے نہ وزیرِ اعظم کی طرف سے پنجاب حکومت میں اہم عہدہ دئیے جانے کی پیشکش قبول کی اور نہ ہی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔

دوسری جانب ن لیگ کے تاحیات قائد اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہہ چکے ہیں کہ چوہدری نثار کا مؤقف خاصا سخت ہوتا ہے، بعض مرتبہ اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کیلئے انہیں ساتھ لے کر نہیں جاسکتے۔ ن لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اقتدار کے آخری دنوں میں نواز شریف نے چوہدری نثار کے مشورے نظر انداز کرنا شروع کردئیے تھے۔ 

جہانگیر ترین گروپ اور قائم مقام گورنر پنجاب کا بیان 

پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین نے ہم خیال اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی کا ایک گروپ بنا رکھا ہے جو ان کے بقول تحریکِ انصاف کا فارورڈ بلاک نہیں تاہم قائم مقام گورنر پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ 

ق لیگی رہنما پرویز الٰہی نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ اسمبلی میں کھڑا ہوگا تو پتہ چلے گا، کھڑے ہونے والوں کے گرد اب بھی سوالیہ نشان ہے۔ اگر ان کے مابین کوئی مسئلہ اپنا وجود رکھتا ہے تو وہ ایسے حل نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی کی ہچکولے کھاتی کشتی اور چوہدری نثار

قومی سطح کا کوئی بھی سیاستدان معمولی قرار نہیں دیاجاسکتا، خاص طور پر چوہدری نثار جن کے مشورے کے بغیر نواز شریف آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ نہیں کرسکتے تھے، ایک الگ اہمیت کے حامل ہیں اور بعض لوگوں کی رائے تو یہ ہے کہ چوہدری نثار کی خاموشی بھی ایک خبر ہوتی ہے۔ 

تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے بیانات اپنی جگہ لیکن پی ٹی آئی کی کشتی وفاق اور پنجاب دونوں مقامات پر ہچکولے کھاتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ نمبر گیم میں ق لیگ سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ نہ دینے سے حکومت کا تختہ الٹ سکتا ہے۔ 

ایسے میں اپوزیشن اور حکومت دونوں کی نظریں چوہدری نثار پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ سالہا سال کی سیاسی ریاضت اور جدوجہد سے جو سبق چوہدری نثار نے سیکھے ہیں، ان کی مدد سے اپنی مرضی کے مہرے منتخب کرکے سیاسی شطرنج کا نیا کھیل شروع کیا جاسکتا ہے۔ اب یہ چوہدری نثار پر منحصر ہے کہ وہ کیا اقدام اٹھاتے ہیں۔ 

Related Posts