کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران مستحق افراد کیلئے فلاحی اداروں کا کردار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران مستحق افراد کیلئے فلاحی اداروں کا کردار
کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دوران مستحق افراد کیلئے فلاحی اداروں کا کردار

پاکستان بھر میں کورونا وائرس  اپنے پنجے گاڑ چکا ہے، ملک بھر میں کورونا وائرس کے 1200 سے زائد کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے اور حکومت نے رواں ہفتے کے آغاز سے ہی لاک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔

لاک  ڈاؤن کے دوران روز کے روز کمانے والے اور مستحق افراد کا کوئی پرسانِ حال نہیں جبکہ بے روزگار افراد اب نوکری بھی تلاش نہیں کرسکتے۔ ایسے تمام لوگوں کے پاس کوئی ذریعۂ معاش نہیں، اس لیے حکومت نے ان کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے۔

ا مداد کے حکومتی دعووں کے باوجود ہم یہ بات جانتے ہیں کہ عوام کی مدد کے لیے فلاحی اداروں کے کردار کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ملک میں بے شمار فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں، آج ہم ان میں سے چند ایک کی کارکردگی کا مختصر جائزہ پیش کریں گے۔

ایدھی فاؤنڈیشن

عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی کے 45 سال انسانی خدمت کے لیے وقف کردئیے۔ فیصل ایدھی  نے چین میں پھنسے ہوئے پاکستانی طلباء کی مدد کے لیے ائیرایمبولینس کی بھی پیشکش کی، تاہم اس پیشکش کا کوئی مثبت جواب حکومت کی طرف سے نہ آیا۔

حکومت نے جب ایدھی فاؤنڈیشن کے موجودہ روحِ رواں فیصل ایدھی سے رابطہ کیا تو انہوں نے حکومت کو بتایا کہ ہم صحت کے شعبے میں سہولیات فراہم کرنے تک محدود رہیں گے۔

بے شک راشن کی ضروریات بہت بڑھ چکی ہیں، تاہم صحت کے حوالے سے خدمات کو بھی محدود نہ سمجھا جائے۔ کورونا وائرس سے متاثرہ مریض ہوں یا کسی اور بیماری کا مسئلہ، ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس عوام کی مدد کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتی ہے۔

ایدھی فاؤنڈیشن نے بے سہارا افراد کے لیے 5000 شیلٹر ہومز قائم کیے جہاں عوام کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے تگ و دو جاری ہے۔ ملک بھر میں ایدھی فاؤنڈیشن کی 1800 ایمبولینس سروسز کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں بھی ساتھ دے رہی ہیں۔

ترجمان ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق ہر بار جب ایمبولینس کسی کورونا وائرس کے مریض کو کسی ہسپتال پہنچاتی ہے تو اسے جراثیم سے پاک کرنے کے لیے دھویا جاتا ہے۔ ڈرائیور کی اسکریننگ کی جاتی ہے۔ کورونا وائرس کے باعث کام 24 گھنٹے کرنا پڑتا ہے۔

سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ

راشن کی ضروریات کے حوالے سے سیلانی ویلفیئر کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ نے آٹا، چاول، دالوں، گھی اور دیگر اشیاء سمیت راشن کی فراہمی کا بندوبست کیا ہے۔ ترجمان سیلانی ویلیفئر ٹرسٹ کے مطابق 50 ہزار خاندانوں کو راشن مہیا کیا جا چکا ہے۔

یہی نہیں، بلکہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے کراچی کے مختلف مقامات پر جگہ جگہ لنگر خانے تعمیر کیے گئے ہیں جہاں سارا سال عوام کو کھانا مہیا کیا جاتا ہے۔ موجودہ لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ نے عوام کے لیے موبائل لنگر خانے کا بھی اہتمام کیا ہے جس کی خدمات 50 ہزار خاندانوں کو پیش کیے گئے راشن کے علاوہ ہیں۔

چھیپاویلفیئر

چھیپا ویلفیئر بھی2007ء  سے عوام کی فلاح و بہبود پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ چھیپا ویلفیئر کے روحِ رواں رمضان چھیپا  کورونا وائرس کے حوالے سے عوام الناس کو سوشل میڈیا کے ذریعے آگہی دیتے رہتے ہیں۔

رمضان چھیپا اِس وقت ایمبولینس سروس، چھیپا کچن، چھیپا راشن اور لاوارث میتوں کی تدفین جیسے اہم فرائض انجام دے رہے ہیں۔ چھیپا دسترخوان کے تحت روزانہ 30 ہزار افراد کو 2 وقت کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران بھی چھیپا ویلفیئر کی طرف سے عوام کے لیے خدمات جاری ہیں۔ چھیپا راشن پروگرام کے تحت ہزاروں خاندانوں کی مدد کی جارہی ہے۔

  عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ

عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ بھی فلاح و بہبود کا ایک اہم ادارہ ہے۔ یہ ٹرسٹ زندگی کے متعدد شعبہ جات میں جن میں صحت، تعلیم اور روزگار شامل ہیں، مستحق عوام کو خدمات فراہم کر رہا ہے۔ عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے راشن پروگرام سے ہزاروں افراد فیضیاب ہوچکے ہیں۔

اِس ادارے  کی سن 2018ء کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق ادارے نے عوام الناس کی مدد کے لیے 2 ارب روپے کے قریب رقم کی رسد و ترسیل انجام دی جس سے پتہ چلتا ہے کہ ادارے کے تحت عوام کی کروڑوں روپے سے مدد کی جاتی ہے۔

یہ ادارہ ہر سال رمضان المبارک کے موقعے پر ہزاروں افطار پیکٹس تقسیم کرتا ہے جبکہ سن 2018ء کے اعدادوشمار کے مطابق ادارے کے تھت 25 ہزار خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا۔ موجودہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی عوام کی خدمت جاری ہے۔

 فلاحی ادارے  اور لاک ڈاؤن

ملک بھر میں فلاحی اداروں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ صرف کراچی کی بات کی جائے تو یہاں سینکڑوں فلاحی ادارے کام کر رہے ہیں جن میں سیاسی پارٹیز کی طرف سے قائم ادارے بھی شامل ہیں۔شہر کی ہر آبادی اور محلے میں آپ کو ایسے ادارے بھی مل جائیں گے جن کے نام سے ہم واقف نہیں۔ یہ سب لوگ عوام کی امداد کے عمل میں کسی نہ کسی حد تک ضرور شریک ہیں۔

سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بھی عوام کی خدمت لیے فلاحی ادارے قائم کر رکھے ہیں۔ شہزاد رائے کا زندگی ویلفیئر اور ابرار الحق کا سہارا ویلفیئر ٹرسٹ بھی انہی اداروں میں سے ایک ہیں۔

جماعتِ اسلامی کی طرف سے الخدمت ویلفیئرٹرسٹ اور  ایم کیو ایم کی خدمتِ خلق فاؤنڈیشن سمیت بے شمار فلاحی ادارے لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی مدد میں مصروف ہیں۔

سرکاری سرپرستی میں راشن کی تقسیم

لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے اعلان کیا کہ ہم نے فلاحی اداروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو راشن کی تقسیم کو بلا امتیاز یقینی بنائے گی۔

حکومتی سرپرستی میں بنائی جانے والی اس کمیٹی میں ایدھی، چھیپا، الخدمت، سیلانی، عالمگیر اور جے ڈی سی سمیت دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے جو عوام میں راشن کی تقسیم سمیت دیگر معاملات پر خدمات انجام دیں گے۔

حرفِ آخر

بلا شبہ عوام کی خدمت کے لیے قائم ادارے تو بے شمار ہیں اور وہ بہت کام کر رہے ہیں، تاہم کروڑوں نفوس پر مشتمل آبادی کی خدمت کے لیے وسائل کی کمی کے باعث یہ تمام ادارے مخیر حضرات سے تعاون کی اپیلیں کرتے رہتے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران حکومت اور ویلفیئر اداروں کو مل کر کام کرنے کی آج جتنی ضرورت ہے، شاید اِس سے قبل پہلے کبھی نہ تھی، کیونکہ کورونا وائرس نے ملکی معیشت، صحت، تعلیم، روزگار اور افرادی قوت سمیت متعدد شعبہ جات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

فلاحی اداروں کو اپنی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے حکومتی سرپرستی میں رہتے ہوئے مخیر حضرات کے تعاون کو بروئے کار لانا ہوگا تاکہ امداد کے منتطر مستحق افراد کی ہر ممکن مدد کی جاسکے۔

Related Posts