اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ کی انسداد بدعنوانی کی جامع اور موثر قومی حکمت عملی کو معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے، نیب افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر کردار ادا کر رہے ہیں۔ نیب ملک کو قانون کے مطابق کرپشن فری بنانے کیلئے پرعزم ہے۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین نیب نے پیر کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی مجموعی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق شواہد پر مبنی احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ موجودہ انتظامیہ نے متعلقہ ڈائریکٹر جنرل کی زیر نگرانی اجتماعی دانش کا فائدہ اٹھانے کے لئے 2 انویسٹی گیشن افسران ، ایک لیگل کنسلٹنٹ، ایک مالیاتی ماہر، ایک کیس آفیسر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ اس نظام سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ تمام فریقین کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے جائزہ اور نگرانی کا نظام وضع کیا ہے جس کی نمایاں خصوصیات میں شکایات کا اندراج، شکایت کی تصدیق، انکوائری، انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن، علاقائی بورڈز کے اجلاسوں، ایگزیکٹو بورڈز اجلاسوں سمیت مقدمات سے متعلق تفصیلات کے اعداد و شمار کو جمع کرنا ہے۔
جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کوششوں کو سراہا ہے اور انہیں ہدایت کی کہ وہ بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم کی وصولی کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں کیونکہ نیب ملک کو قانون کے مطابق کرپشن فری بنانے کیلئے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، نیب سات ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔