چیئرمین نیب خاموش ہیں افسران فراڈ کرنے میں مصروف ہیں، چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Chief Justice expressed anger over the Sindh government

اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب میں موجود افسران بڑے بڑے فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین نیب خاموش بیٹھے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے نیب افسران کی جانب سے ملزمان سے رشوت لینے پر دوبارہ انکوائری کے حکم کے خلاف نیب کی اپیل پر سماعت کی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ چیئرمین نیب تو سپریم کورٹ کے سابق جج رہے ہیں، وہ بغیر انکوائری کسی ملازم کو کیسے فارغ کرسکتے ہیں۔

ڈپٹی پراسیکوٹر نیب عمران الحق نے موقف اختیار کیا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فاخر شیخ اور ترویش کے خلاف انکوائری کی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے 3 ماہ میں دوبارہ انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نیب کے رویے پر برہم ہوگئے، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ نیب ایسے لوگوں کو تنخواہ اور غلط کام کرنے کا موقع بھی دیتا ہے، نیب میں موجود ایسے افسران بڑے بڑے فراڈ کر رہے ہیں اور چیئرمین نیب خاموش بیٹھے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ نیب افسران کو ادارہ چلانا ہی نہیں آتا ، نیب کا ادارہ کر کیا رہا ہے، تماشا بنایا ہوا ہے، نیب نے 2 ماہ کے کام کے لئے 3 سال لگا دیئے ہیں، 2018 سے معاملہ چل رہا ہے ابھی تک نیب سے انکوائری ہی مکمل نہیں ہو سکی۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں 3 سال گزارنے کے باوجود ابھی تک نیب نے کچھ نہیں کیا، جان بوجھ کر نیب کے لوگوں نے گھپلا کیا تاکہ کیس خراب ہوجائے۔ عدالتی مشاہدے کے بعد نیب نے اپنے طور پر انکوائری مکمل کرنے کے لئے کیس واپس لے لیا تھا۔

Related Posts