اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے میڈیا رپورٹس پر ایکشن لیتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے الزامات سے متعلقہ کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے بعض میڈیا رپورٹس پر ایکشن لیا جن میں مبینہ طور پر نیب پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے الزامات لگائے۔ جن کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ کیسز کا ریکارڈ نیب راولپنڈی سے طلب کر لیا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق تمام پارلیمنٹیرینز کا بے حد احترام کرتے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم متعلقہ کیسز کا قانون کے مطابق جائزہ لیں گے، مذکورہ کیس پر تاحکمِ ثانی مزید کارروائی روک دی گئی ہے۔ ریکارڈ کی مکمل جانچ کے بعد قانون کے مطابق مذکورہ کیس پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سلیم مانڈوی والا اور چیئرمین سینیٹ سے بھی کیس پر مؤقف معلوم کیا جائے گا تاکہ انصاف کے تمام تر تقاضے پورے کیے جاسکیں۔
نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے ہدایت کی کہ کورونا کے دوران نیب کا کوئی علاقائی بیورو کسی ہسپتال سے ریکارڈ طلب نہیں کرے گا اور اگر ایسا کرنا ضروری ہو تو متعلقہ وفاقی یا صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ حتی المقدور کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ہسپتالوں سے ریکارڈ طلب نہ کیا جائے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہہ چکے ہیں کہ سینیٹ کو نیب کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں، اگر کوئی نیب کے خلاف آواز اٹھائے تو اسے نوٹس بھیج دیتے ہیں۔
نیب کو بلیک میلنگ آرگنائزیشن قرار دیتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب مجھ پر بے نامی ٹرانزیکشن کے الزامات لگا رہا ہے، میں نے اپنے اہلِ خانہ کی مدد کیلئے ٹرانزیکشن کی، سینیٹ کی کمیٹی ان الزامات کی تحقیقات کرے گی۔
نیب افسر انجینئر عرفان منگی کا ذکر کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ کیس میں سینیٹ کے پلیٹ فارم سے پورے ملک کے سامنے لاؤں گا، قومی احتساب بیورو کے ہر افسر کے اثاثے عوام اور پارلیمان کے سامنے ہوں گے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں شاملِ تفتیش کرنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
احتساب بیورو (نیب) حکام نے گزشتہ برس وضاحتی بیان میں کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو کسی کیس میں شاملِ تفتیش نہیں کیا، میڈیا میں چلنے والی خبریں حقائق کے منافی ہیں۔
مزید پڑھیں: سلیم مانڈوی والا کو شاملِ تفتیش نہیں کیا گیا۔ نیب کی وضاحت