کراچی کے ضلع ملیر میں قائم سیمنٹ فیکٹری میں معاشی بحران کے نام پر سینکڑوں مزدوروں کو فارغ کردیا گیا جس کے نتیجے میں کم و بیش 500 افراد بے روزگار ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ضلع ملیر کے علاقے یوسی گھگر سے متصل سیمنٹ فیکٹری میں پیش آیا جہاں انتظامیہ نے معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے اجلاس طلب کیا جس میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن کے ڈھائی ماہ تک سب مزدوروں کو گھر بیٹھے تنخواہیں دی گئیں، اب معاشی بحران کے باعث تنخواہیں نہیں دے سکتے۔
ضلع ملیر میں ہونے والے اجلاس کے دوران انتظامیہ نے کہا کہ اگر حالات بہتر ہوئے تو مزدوروں کو دوبارہ بلائیں گے۔ انتظامیہ نے سرکولر جاری کردیا۔ ننجی پاک دیوان سیمنٹ فیکٹری نے چلتی فیکٹری بند کردی اور تمام مزدور فارغ کردئیے جن میں صرف گھگر سے تعلق رکھنے والے 500 ملازمین شامل ہیں جو بے روزگار ہو گئے۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ کمپنی نے یکم جون کے روز نوٹس جاری کیا اور سارا مہینہ مقامی مزدوروں سے کام لیا گیا۔ غیر مقامی ملازمین کو چھٹی دے کر انہیں گھر بیٹھے تنخواہیں دیتے رہے۔ اب انتظامی جون کی تنخواہ دینے کو تیار نہیں۔ ہمیں دھوکے میں رکھ کر سارا مہینہ جبری مشقت کرائی گئی۔
دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فیکٹری انتظامیہ نے پیر کو بحران کے حوالے سے اجلاس طلب کر لیا۔ فیکٹری سرکولر کے مطابق مزدوروں کو عارضی طور پر فارغ کیا گیا ہے۔ حالات بہتر ہوتے ہی دوبارہ بلائیں گے تاہم مزدوروں کے مطابق فیکٹری کسی مالی بحران کا شکار نہیں ہے۔
فیکٹری کے مزدوروں کے مطابق لاک ڈاؤن ختم ہوچکا ہے۔ ایسے میں مقامی مزدوروں کو فارغ کرنا ایک سوچی سمجھی سازش دکھائی دیتی ہے۔اگر فیکٹری چلا کر محنت کشوں کو ملازمتوں پر بحال نہ کیا گیا تو احتجاجی تحریک چلائیں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے۔