گیارہ دن سے زائد دو طرفہ خونریزی کے بعد آخر کار خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے تمام علاقوں میں متحارب قبائل کے درمیان فائر بندی ہوگئی۔
ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق فائر بندی کے بعد مورچوں سے مسلح قبائل کو ہٹا دیا گیا ہے اور علاقے میں اب پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔
ڈی سی کرم نے بتایا کہ راستے کھولنے اور امن معاہدے کے لئے جرگہ ممبران کے ذریعے عمائدین سے بات کی جائے گی۔
ڈی سی کرم کا کہنا تھا کہ کوہاٹ ڈویژن کے عمائدین اور پارلیمنٹرین امن معاہدے کیلئے ضلع کرم آئیں گے۔
خیال رہے کہ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے اور گزشتہ گیارہ دن سے جاری جھڑپوں میں 130 افراد جاں بحق اور 186زخمی ہوگئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی مقامی انتظامیہ کی جانب سے فائر بندی کی اطلاع آئی تھی تاہم بعد میں یہ اطلاع غلط ثابت ہوئی۔