پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تاریخی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے اور پاکستان کی آبی فراہمی روکنے کے اعلان کے بعد یہ سوال ہر ذہن میں ابھرتا ہے کہ کیا واقعی بھارت پاکستان میں بہنے والے دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے؟ کیا بھارت کے پاس اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ فوری طور پر مکمل طور پر پاکستان کا پانی بند کر دے؟
پاکستان کے دفاعی، سلامتی اور تزویراتی امور کے ماہر سید محمد علی کا کہنا ہے کہ بھارت فوری طور پر پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا۔ ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم ’نکتہ‘ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی صورت بھارت کو پانی روکنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد بھارت نے دراصل پاکستان کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کر دیا ہے لیکن جب بھارت کسی بھی مقام، تنصیب یا ذریعے سے پاکستان کا پانی روکنے یا موڑنے کی عملی کوشش کرے گا تو پاکستان اس کو ہدف بنائے گا اور ناکارہ کر دے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مکمل تیاری اور مکمل صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا سکے۔ انہوں نے واضح کیاکہ پانی پاکستان کے لیے سرخ لکیر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے میں پہل نہیں کرے گا بلکہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ وہ جارحیت میں پہل نہیں کرے گا۔
یہ واضح رہے کہ بھارت نے بدھ کے روز سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا جو کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 28سیاحوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد کا واقعہ ہے۔
سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک کی معاونت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا ایک آبی اشتراک کا معاہدہ ہے۔
اس معاہدے کے تحت بھارت کو انڈس بیسن کے تین مشرقی دریاؤں راوی، بیاس اور ستلج پر مکمل اختیار حاصل ہے جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا کنٹرول حاصل ہے۔