قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی، عمران خان کو بچانے کی کوشش، کیا اسپیکر اسد قیصر کیخلاف کارروائی ہوسکتی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

No vote on a no-confidence motion is likely in the NA today

اسپیکر اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے طلب کیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی کرکے ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان کو بچانے کیلئے جانبداری کے حوالے سے سوالات پیدا کردیئے ہیں کہ کیا واقعی اسپیکر اسد قیصر عمران خان کو بچانے کیلئے غیر آئینی اقدامات کررہے ہیں؟

تحریک عدم اعتماد

اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔ قوانین کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن کی ریکوزیشن پر 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں اور اپوزیشن کی ریکوزیشن کے تحت اجلاس بلانے کی حد 14 روز یعنی 22 مارچ بنتی تھی۔ اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے 3 سے7 روز کے درمیان ووٹنگ کرانا لازمی ہوتا ہے ۔

ووٹنگ کا طریقہ کار اور دعوے

وزیراعظم کے خلاف تحریک میں اوپن بیلیٹنگ جبکہ اسپیکر اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کے خلاف خفیہ رائے شماری کی جاتی ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ کیا ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے 161 ممبران ہیں اور اپوزیشن نے تحریک انصاف کے 28 اور ایک اتحادی پارٹی کے ساتھ 197 سے 202 ارکان قومی اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔

دوسری جانب حکومت تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے پرعزم دکھائی دیتی ہے اور وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کو سرپرائز دینے کا اعلان کررکھا ہے۔

اجلاس ملتوی

اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس پیر تک ملتوی کردیا ہے، اسپیکراسد قیصر کا کہنا ہے کہ اسمبلی کی روایات کا حصہ ہے کہ اگر کسی رکن پارلیمنٹ کا انتقال ہوا ہو تو اس روز کا اجلاس ایک روز کے لیے ملتوی کر دیا جاتا ہے اور میں بھی اس روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک روز کے لیے اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر قوانین کے مطابق کارروائی کروں گا۔

اسپیکر اسد قیصر 

اسپیکر کا کردار غیر جانبدارانہ ہونا چاہیے تاہم وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد دیکھا یہ گیا ہے کہ اسد قیصر مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مسلسل تاخیری حربوں کے بعد 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جو کہ فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کردیا گیا۔

اس سے قبل اسپیکر اسد قیصر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلاکر طویل عرصہ کیلئے ملتوی کرسکتے ہیں اور کوئی بھی ان سے سوال نہیں کرسکتا کیونکہ یہ ان کا استحقاق ہے۔

آئینی ماہرین کیا کہتے ہیں

آئین و قانون کے حوالے سے آگہی رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپیکر ایوان کی کارروائی قوائد کے مطابق چلانے کے پابند ہیں اور تحریک عدم اعتماد پر 14 روز میں اجلاس اور 3 سے 7 روز میں ووٹنگ کروانا لازمی ہے۔

ماضی میں اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کیخلاف بھی تحاریک پیش ہوتی رہیں اور اسپیکر و چیئرمین سینیٹ ان تحاریک کا سامنا کرتے رہے تاہم اب اسپیکر کی جانب سے غیر ضروری تاخیر پر آئین کا آرٹیکل 6 بالکل واضح ہے۔

سپریم کورٹ کا کردار

وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر حکومتی اراکین کی جانب سے پارٹی کیخلاف جانے کی اطلاعات پر حکومت نے سپریم کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح میں مدد کی درخواست کی ہے تاہم سپریم کورٹ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ آرٹیکل 63-A کا مقصد پارٹی پالیسیوں سے انحراف کو روکنا ہے۔ پارٹی کی اجتماعی رائے انفرادی رائے سے بالاتر ہے۔ جمہوریت کے استحکام کے لیے اجتماعی رائے اہم ہے۔

اگر آئین کا آرٹیکل 63 پارٹی سربراہ کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے منحرف ارکان کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹ دینے سے روکے تو فلور کراسنگ میں ملوث ارکان کی نااہلی تاحیات پابندی ہو سکتی ہے اور آئین کی خلاف ورزی پراسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔

آئین کا آرٹیکل 6
آرٹیکل 6 کی شق ایک کے مطابق طاقت کے استعمال یاکسی بھی غیر آئینی طریقے سے دستور توڑنے ،کوشش یاسازش کرنے والا شخص آئین سے سنگین غداری کا مرتکب ہوگا۔ شق 2کے تحت آئین توڑنے ميں مدد ، اس پر ابھارنے یاتعاون کرنے والا شخص بھی سنگین غداری کا مرتکب قرار پائے گا۔

Related Posts