اسلام آباد :وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں منی بجٹ کے حوالے سے کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا اورفنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کو بھی اعتما میں لیا ۔بعد ازاں وفاقی کابینہ نے سفارشات کے ساتھ منی بجٹ کی منظوری دے دی جس کی تصدیق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے کی گئی ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی ۔واضح رہے کہ اپوزیشن نے ایوان میں منی بجٹ پیش کیے جانے کے موقع پر حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں۔
بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو گا، منی بجٹ میں 1700 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے، پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز مہنگے ہوں گے، خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔
کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی ہے، اب یہ بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ https://t.co/S5skxZfxQf
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 30, 2021
ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے 340 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے، گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5فیصد اضافے کا امکان ہے، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں:منی بجٹ کی تیاریاں، کون کون سے نئے ٹیکس، عوام پر کتنا بوجھ پڑے گا؟