گزشتہ روز پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما و اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو کراچی کے علاقہ ملیر میں حلقہ پی ایس 88 کے ضمنی انتخاب کے دوران مہم چلاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا اور اگلے ہی روز یعنی آج یہ خبر سامنے آئی کہ پی ٹی آئی پشین، سانگھڑ اور ملیر کے تینوں حلقوں میں انتخابات ہار گئی ہے۔
حلیم عادل شیخ کو کیوں گرفتار کیا گیا، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو کیسے کامیابی ملی اور پی ٹی آئی کی بھاری ووٹوں سے شکست کے پیچھے کون سے عناصر کارفرما ہیں؟ آئیے آج حقائق کا تجزیہ کرتے ہوئے ان تمام تر نکات کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پی ایس 88 کا انتخاب اور پیپلز پارٹی کی جیت
سندھ اسمبلی کا حلقہ پی ایس 88 پہلے ہی پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے تاہم گزشتہ 2 برس سے زائد عرصے سے تحریکِ انصاف کی حکومت میں معاشی استحکام کے دعووں کے تناظر میں محسوس ایسا ہورہا تھا کہ پی ٹی آئی یہ بازی پلٹنے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔
تاہم حلقہ پی ایس 88 میں گزشتہ روز منعقدہ ضمنی انتخاب کے تمام 108 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی امیدوار 24 ہزار 251 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہا۔ ٹی ایل پی 6 ہزار90، پی ٹی آئی 4 ہزار870 جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کا امیدوار 2 ہزار 635 ووٹ لے کربالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کی گرفتاری
پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اکثر میڈیا چینلز پر سندھ حکومت کی پالیسیوں پر چبھتی ہوئی تنقید اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کی کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو عوامی حلقوں میں ان کے بیانات کے باعث پذیرائی بھی ملی ہے۔
بہرحال گزشتہ روز پیپلز پارٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کارکنان کی طرف سے اسلحے کی کھلم کھلا نمائش اور غیر قانونی طریقے سے ووٹرز کو ہراساں کرنے کا نوٹس لے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حیرت انگیز طور پر فوری کارروائی کی اور حلیم عادل شیخ کے خلاف حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ آپ فوری طور پر حلقہ چھوڑ دیں۔ حکم کی خلاف ورزی پر سندھ پولیس بھی فوری حرکت میں آگئی۔
تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما حلیم عادل شیخ کو گزشتہ روز الیکشن کمیشن کا حکم آنے کے کچھ ہی دیر بعد گرفتار کر لیا گیا اور گزشتہ روز ہی ان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات سمیت مختلف دفعات میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔
سانگھڑ کے حلقہ پی ایس 43 اور پشین سے بھی شکست
قبل ازیں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 سانگھڑ سے بھی پی ٹی آئی کو پاکستان پیپلز پارٹی نے شکستِ فاش سے دوچار کردیا۔ پی پی پی امیدوار جام شیر علی نے میدان مار لیا۔
حلقے کے تمام تر 132 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار جام شیر علی نے 48 ہزار 28 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ پی ٹی آئی کے مشتاق جونیجو 6 ہزار 925 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
کچھ ایسی ہی صورتحال بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 میں بھی رہی جہاں جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار عزیز اللہ نے 16 ہزار 86 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار عصمت اللہ 4 ہزار 681 ووٹوں سے دوسرے نمبر پر رہے۔
دھاندلی کے الزامات
متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ پی ایس 88 ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور الیکشن کمیشن کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ کئی پولنگ اسٹیشنز پر ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹ کو نکال باہر کیا گیا اور ایسی ویڈیوز بھی منظرِ عام پر آئیں جن میں اپنی مرضی سے غیر قانونی طریقے سے ووٹ کاسٹ کرانے کیلئے ٹھپے لگائے جارہے ہیں۔
قائدِ حزبِ اختلاف سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر سوالات اٹھاتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو پرانے مقدمات میں آج گرفتار کیوں کیا گیا؟ یہ افسوسناک عمل ہے اور انتخابات پر اثر انداز ہونے کی افسوسناک کوشش بھی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس سندھ حکومت کو جوابدہ ہے تاہم سندھ پولیس کو بھی اپنا رویہ غیر جانبدارانہ رکھنا ہوگا۔ اگر سندھ حکومت پر اعتماد تھی تو اتنی بوکھلاہٹ کیوں دکھائی گئی؟
حکمراں جماعت کی شکست کی ممکنہ وجوہات
سب سے بڑا مسئلہ جس کا عام آدمی کو سامنا ہے وہ مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جن پر پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت تاحال قابو نہیں پاسکی جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج ایک مزدور سے لے کر مختلف کمپنیز کے سربراہان تک ہر شخص مہنگائی کا رونا روتا نظر آتا ہے۔
تمام انسانوں کے جذبات بعض معاملات میں بالکل ایک جیسے ہوتے ہیں جن میں وزیرِ اعظم عمران خان سے لے کر عوام الناس تک کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ چوٹ لگتی ہے تو تکلیف سب کو ہوتی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہر ایک کی جیب پر بوجھ پڑتا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی حکومت عوام سے قابلِ قدر ووٹ حاصل نہ کرسکی۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی جیت پہلے ہی مقدر سمجھی جارہی تھی تاہم پشین میں جمعیت علمائے اسلام کی جیت پی ٹی آئی کی مقبولیت پر سوالیہ نشان ضرور ہے۔
خرم شیر زمان کا حلیم عادل شیخ کی گرفتاری پر بیان
صدر پی ٹی آئی کرچی و رکنِ سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کی بدمعاشی کا مقابلہ کریں گے، مقدمات شروع سندھ حکومت نے کیے، ختم ہم کریں گے۔ سندھ حکومت انتقامی کارروائی میں اندھی ہوگئی ہے۔
پولیس پر تنقید کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ حلیم عادل شیخ پر فائرنگ کرنے والے افراد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ پارٹی قیادت کا جو فیصلہ ہوگا، اس کے مطابق سندھ حکومت کو جواب دیں گے۔
گرفتاری کیوں ہوئی؟ الیکشن کمشنر سندھ کا بیان
ترجمان دفتر الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہے کہ پی ایس 88 ملیر ٹو کے ضمنی انتخاب کے دوران اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے ایک حمایتی نے ہوائی فائرنگ کی اور ہمیں اسی طرح کے دیگر واقعات کی بھی اطلاعات ملیں۔
دفتر الیکشن کمشنر سندھ کے بیان کے مطابق ریٹرننگ آفیسر پی ایس 88 ملیر سید ندیم حیدر نے ایس ایس پی ملیر کو حکم نامہ جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا حکم دیا گیا۔
بعد ازاں حلیم عادل شیخ کو حلقہ بدر کرکے حراست میں لے لیا گیا۔ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ عدالت نے 2 روزہ ریمانڈ پر حلیم عادل شیخ کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ میں ہوں یا حلیم عادل شیخ، قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔