کراچی: پی ایس 88کے ضمنی انتخابات، ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ایس 88 کے 42 پولنگوں اسٹیشنوں کا رزلٹ سامنے آگیا ہے۔پی پی پی کے امیدوار یوسف بلوچ 19539 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار جان شیر جونیجو 3305 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر 2 گلستان جوہر، ائیر پورٹ، سچل، ملیر سٹی، ملیر کینٹ اور میمن گوٹھ سمیت اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے۔
اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار 627 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال پرخالی ہوئی تھی۔
اس نشست پر پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ، پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو اور ایم کیو ایم کے ساجد احمد سمیت دیگر آزاد امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان ہے۔
پولنگ کے دوران بعض پولنگ اسٹیشنز اور کئی علاقوں میں صورتحال کشیدہ رہی، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، شدید نعرے بازی کی گئی، درسانو چھنو کے پولنگ اسٹیشن کے باہر دونوں جماعتوں کے کارکنان گتھم گتھا ہوگئے، گولیاں بھی چل گئیں۔
ایس ایس پی ملیر نے الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کو پی ایس 88 کے حلقے سے بے دخل کردیا۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر غلام حسین گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن نمبر 77 پہنچے جہاں حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کے کارکنان موجود تھے۔
ایس ایس پی ملیر نے انہیں الیکشن کمیشن کے حکم سے آگاہ کیا اور انہیں لے جانے کی کوشش کی جس پر کارکنان نے مزاحمت کرتے ہوئے حلقہ چھوڑنے سے انکار کردیا تھا مگر بات چیت کے بعد پولیس حکام حلیم عادل شیخ کو وہاں سے لے جانے میں کامیاب ہوگئے اور انہیں پی ایس 88 ملیر کے حلقے سے باہر نکال دیا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کو سی آئی اے سینٹر صدر منتقل کردیا گیا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔