پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کنٹریکٹرز کو بھی رکنیت دی جائے، نعیم کاظمی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کنسٹریکٹرز کو بھی رکنیت دی جائے، نعیم کاظمی
پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کنسٹریکٹرز کو بھی رکنیت دی جائے، نعیم کاظمی

کراچی: کراچی کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے چیئر مین نعیم کاظمی اور سیکریٹری اطلاعات سعید مغل نے کہا ہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کنٹریکٹرز کو بھی رکنیت دی جائے اور انہیں بھی ووٹ ڈالنے کا حق دیا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایم نیوز ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

نعیم کاظمی کا کہنا تھا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کنٹریکٹرز سے 4 لاکھ تا 15 ہزار روپتے سالانہ فیس لی جاتی ہے جبکہ انجینئرز سے صرف ایک ہزار سالانہ، یہ زیادتی ہے فیس برابر ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل میں کنٹریکٹرز کو بھی نماندگی ملنی چاہیے۔

انہوں نے انجینئرنگ کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری درخواست پر فیس جمع کرانے اورپرانے سر ٹیفکیٹ کو دسمبر 2020 تک استعمال کرنے کی اجازت دے کر کورونا لاک ڈاؤن میں متاثر ہونے والے تمام ہی کنٹریکٹر ز کو شکریہ کا موقع فراہم کیا ہے۔

اس موقع پر سیکریٹری اطلاعات سعید مغل نے کہا کہ کنٹریکٹرز کے لیے انجینئرنگ کونسل کاانجینئر اپنے پاس لازمی ملازم رکھنے سے ہماری کنٹریکشن کمپنیز پر شدید مالی بوجھ پڑتا ہے، ہمیں اختیار ہونا چاہیے کہ جب کام ہو تو ہم انجینئرز اپنی مرضی سے رکھیں۔

کیوں کہ موجودہ بلدیاتی اداروں کی صورحال میں کام بند ہیں اور سابقہ کیے گئے کاموں کی ادائیگیاں نہیں ہو رہی ہیں جس کے باعث ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی اظہار تشکر کرتے ہیں جنہوں نے کراچی کے مسائل میں دلچسپی لی اور این ڈی ایم اے کو کراچی کے اداروں میں کام کرنے کے لیے بھیجا ہے وزیر اعظم پاکستان کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کرتے ہیں کہ این ڈی ایم اے کے ذریعے کنٹریکٹرز کے واجبات کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ ایک بڑی معمولی سطح کی درخواست ہے تاہم ہماری مجبوری ہے کہ کہ واجبات ملے بغیر ہم دوسرا کام نہیں کر سکتے۔

نعیم کاظمی کا کہنا تھا کہ ہم لوگ اپنی تمام سرمایہ کاری کر چکے ہیں اور بلدیاتی اداروں میں ہماری رقم پھنسی ہوئی ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ کنٹریکشن کے شعبے میں خصوصی دلچسپی رکھنے والے وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف اس حوالے سے این ڈٰ ایم اے کو ضڑور ہدایات دیں گے۔

Related Posts