برطانیہ کاطالبان کے اقتدارمیں آنے کے بعدملکر کام کرنے کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان جنگی کارروائیاں فوری روک دیں‘ امریکہ سمیت 16 ملکوں کا مطالبہ
طالبان جنگی کارروائیاں فوری روک دیں‘ امریکہ سمیت 16 ملکوں کا مطالبہ

لندن : برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے کہاہے کہ اگر طالبان نے افغانستان کا اقتدار سنبھال لیا تو برطانیہ ان کے ساتھ کام کرے گا، تاہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی صورت میں ان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نظر ثانی کی جائے گی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے ایک انٹرویو میں کہاکہ حکومت کی باگ ڈور خواہ جس کسی کے بھی ہاتھ میں ہو اگر وہ بعض بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کرتی ہے تو برطانوی حکومت اس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے تاہم متنبہ کیاکہ اگر طالبان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہیں تو برطانیہ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے گا۔

مزید پڑھی:افغان مسئلہ کا پرامن حل نکالا جائے

برطانوی وزیر دفاع ویلیس نے تسلیم کیا کہ برطانیہ کا طالبان کے ساتھ کام کرنا ایک متنازع معاملہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ طالبان اس بات کے لیے بیتاب ہیں کہ انہیں بین الاقوامی طورپر تسلیم کرلیا جائے۔

انہیں مالی امداد اور ملک کی تعمیر کے لیے تعاون کی ضرورت ہوگی اور آپ کسی ایسی تنظیم کی مدد نہیں کر سکتے جس نے دہشت گردی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔

ان کامزید کہنا تھا آپ کو امن کے لیے ایک شریک کار کی ضرورت ہوگی ورنہ آپ کے الگ تھلگ پڑ جانے کا خطرہ ہے۔

الگ تھلگ پڑ جانے سے وہ پھر وہیں چلے جائیں گے جہاں پچھلی بار پہنچ گئے تھے۔برطانوی وزیر دفاع نے طالبان اور افغان صدر سے برسوں سے جنگ سے تباہ حال ملک کے استحکام کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔

Related Posts