راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے سابق طالبان ترجمان احسان اللہ احسان کو فرار کرانے میں ایک سے زائد فوجی ملوث تھے۔
بی بی سی اردو کے مطابق میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ فرار کرانے والے فوجیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اس حوالے سے مزید جو بھی پیش رفت ہو گی اس کو میڈیا سے شیئر کیا جائے گا۔
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے غیرملکی صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان فوجی تحویل سے فرار ہوئے تھے اور ان کے فرار میں چند فوجی اہلکار ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے گزشتہ برس فروری میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان فوجی تحویل سے فرار ہو کر بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
گذشتہ برس اگست میں جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان کو ایک آپریشن میں استعمال کیا جا رہا تھا کہ اس دوران وہ فرار ہو گئے تھے۔ پاکستان فوج کے ترجمان نے احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری کردہ آڈیو ٹیپ کو بھی جھوٹا قرار دیا تھا۔
گذشتہ دنوں احسان اللہ احسان کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ یوسف زئی کے خلاف دھمکی آمیز ٹویٹ کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ اکاؤنٹ احسان اللہ احسان کا اصلی اکاؤنٹ ہے اور اس باے میں ان کے پاس مزید کوئی معلومات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی تمام فوجی نقل و حرکت پر ہماری نظر ہے اور پاکستان ان خطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے،سعودی عرب سے فوجی سطح پر اچھے تعلقات ہیں اور پاکستان کے ٹریننگ سینٹر سعودی عرب میں موجود ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ یمن تنازعے سے کوئی تعلق نہیں ،پاکستان میں اب دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے نہیں ، نئی امریکی انتظامیہ افغان طالبان مذاکرات کے معاملے پر غور کر رہی ہے،امن کے قیام کے لیے مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: خوشیاں منانے والے پاک فوج کے طریقۂ کار کو نہیں سمجھتے۔ میجر جنرل بابر افتخار