برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن پارلیمنٹ رکنیت سے مستعفی

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
ملک میں لاک ڈاؤن کو تیزی سے ختم کرنا بہت بڑی غلطی ہوسکتی ہے۔بورس جانسن
ملک میں لاک ڈاؤن کو تیزی سے ختم کرنا بہت بڑی غلطی ہوسکتی ہے۔بورس جانسن

لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ایوان میں آمد پر پابندی کی سفارش سامنے آنے کے بعد جذباتی ہوگئے، بورس جانسن نے پارلیمنٹ رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر الزام ہے کہ انہوں نے کورونا کی وباء کے دوران اپنی سرکاری رہائش گاہ میں پارٹی کی۔ ان پر مارچ کے دوران پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا الزام بھی سامنے آچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ پر دوسری بار فرد جرم عائد

برطانوی پارلیمنٹ کی تحقیقاتی کمیٹی نے حکومت سے سفارش کی تھی کہ بورس جانسن پر 10 روز سے زائد مدت تک ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کی جائے، جس پر ردِ عمل دیتے ہوئے بورس جانسن رکنیت سے مستعفی ہوگئے۔

مستعفی ہونے کے بعد اپنے ایک بیان میں بورس جانسن نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی انہیں جان بوجھ کر پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی، اور اپنے آغاز سے کمیٹی نے بورس جانسن کو قصور وار ٹھہرانا اپنا مقصد بنا لیا تھا۔

بورس جانسن نے تحقیقاتی عمل پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سیاست سے باہر کرنے کی سازش کی گئی۔ فی الوقت پارلیمنٹ چھوڑ رہا ہوں اور اس اقدام پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔