پاکستان کے مسلم اور مسیحی مذہبی رہنماؤں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام آسمانی صحائف، مذاہب کے احترام اور بین المذاہب رواداری کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
گذشتہ ماہ ایک عراقی عیسائی تارک وطن نے سویڈن (اسٹاک ہوم) میں مسجد کے باہر قرآن مجید کو نذرِ آتش کیا تو دنیا بھر کے مسلم ممالک نے شدید غم وغصّے کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
کراچی پولیس کی کارروائی، اسٹریٹ کرائم میں ملوث 4 ملزمان گرفتار
اس واقعے کے بعد اقوامِ متحدہ نے پاکستان کی حمایت یافتہ ایک قرارداد منظور کی جس میں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ مذہبی منافرت پر ایک رپورٹ شائع کی جائے اور تمام ریاستیں اپنے قوانین کا جائزہ لے کر ایسے قوانین کا خاتمہ کریں جو “مذہبی منافرت کی وکالت، ایسے اقدامات کے خلاف مقدمہ چلانے اور روکنے کی راہ میں حائل” ہوں۔
سنیچر کے روز سویڈن کی پولیس نے ایک 32 سالہ شخص کو اسرائیلی سفارت خانے کے باہر تورات کو نذرِ آتش کرنے کی اجازت دی تھی جس کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے۔ کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد قرآن مجید جیسی مقدس کتاب کی بے حرمتی کرنے والے شخص کی مذمّت کرنا تھا۔
پاکستان کی مسلم اور مسیحی قیادت کی مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد پاکستان علماء کونسل کے پلیٹ فارم سے کیا گیا تھا۔ چرچ آف پاکستان کے نمائندہ، پادری امانویل کھوکھر اور پادری سلیم سمیت اس کانفرنس میں کئی راہنماؤں نے شرکت کی۔
پاکستان علماء کونسل کے ایک بیان میں کہا گیا کہ “پاکستان کی مسلم اور عیسائی مذہبی قیادت نے رواداری کی عظیم مثال قائم کی اور تورات، زبور، انجیل اور قرآن کے ساتھ کانفرنس سے خطاب میں کہا گیا کہ ‘تمام آسمانی مذاہب اور ان کے مقدسات عزت واحترام کے لائق ہیں’۔ کسی فرد، برادری، ملک، یا ادارے کو کسی آسمانی کتاب یا اللّٰہ کے نبی یا رسولﷺ کی بے حرمتی کا حق دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
کونسل نے کہا کہ “سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے کی اجازت دینے کے بعد تورات، زبور، اور انجیل کو نذرِ آتش کرنے کی اجازت ناقابلِ قبول ہے۔ یورپی یونین اور اقوامِ متحدہ کو اس بات کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور اس پر دستور سازی کرکے عالمی سطح پر تمام آسمانی مذاہب کے مقدسات کے احترام کا قانون بنایا جائے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ تشدد پر عمل کرنے والے افراد کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے۔ اس نیوز کانفرنس کے دوران مسلم اور عیسائی مذہبی قائدین نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل حقوق حاصل ہیں اور کسی کو انہیں غصب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔