کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کو کراچی میں موجودہ حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی کے عوامی لانگ مارچ کے آغاز پر ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی کی زیر قیادت موجودہ حکومت برسراقتدار ہے تب تک نہ سندھ ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام منتخب، ناجائز اور نااہل حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے مزار قائد پر جمع ہوئے ہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے ”گو سلیکٹڈ گو“ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں ہر صوبے سے لوگ آتے ہیں اور ملک کی معیشت ان کے خون پسینے سے چلتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’عوام عمران خان کو گھر بھیجنے پر مجبور ہوئے ہیں کیونکہ اس ناجائز اور نااہل نے سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
بلاول نے زور دے کر کہا کہ پوری اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تحریک میں پیپلز پارٹی کے جیالے سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی طاقت ان جیالوں کو نہیں روک سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم نے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں پارلیمانی جمہوریت ہوگی لیکن موجودہ حکومت نے ”ہماری جمہوریت، ہماری معیشت اور انسانی حقوق پر حملہ کیا“۔
انہوں نے کہا کہ ہم قائداعظم اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن کو مکمل کریں گے اور 1973 کے آئین، عوام کے حقوق اور اس ملک کی معیشت کا دفاع کریں گے۔
بلاول نے کہا کہ ‘وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کراچی شہر اور اس صوبے کے لوگوں کی خدمت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس حقیقت کے باوجود کہ عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت این ایف سی سے صوبوں کو واجب الادا حصہ فراہم نہیں کرتی’۔
انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے پاکستان کو دنیا کے کرپٹ ترین ممالک میں شامل کر دیا ہے، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے پی ٹی آئی حکومت کو تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت قرار دیا ہے۔
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور انہیں گھر بھیجنے کا وقت آگیا ہے۔ اب اس مارچ سے بنی گالہ سے چیخیں سنائی دیں گی۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب، رضا ربانی، مراد علی شاہ، نثار کھوڑو اور قمر زمان کائرہ نے بھی عوام سے خطاب کیا۔
لانگ مارچ کا روٹ:
مارچ 27 فروری (آج) صبح 10 بجے مزار قائد سے شروع ہوا اور اب مظاہرین بدین پہنچیں گے جہاں وہ رات گزاریں گے۔ مظاہرین 28 فروری کو حیدرآباد، ہالا اور نواب شاہ سے ہوتے ہوئے اپنا سفر دوبارہ شروع کریں گے اور مورو پر اپنے دوسرے دن کا اختتام کریں گے۔
مارچ یکم مارچ کو خیرپور پہنچے گااور تیسرے دن کا اختتام سکھر میں ہوگا۔ لانگ مارچ 2 مارچ کو سکھر سے دوبارہ شروع ہوگا جہاں سے مظاہرین رحیم یار خان پہنچیں گے۔
3 مارچ کو رحیم یار خان سے پیپلز پارٹی کا قافلہ بہاولپور اور لودھراں سے ہوتا ہوا ملتان میں اپنے پانچویں روز کا اختتام ایک بڑے عوامی اجتماع سے کرے گا۔
ٹریفک پلان:
بلاول کے لانگ مارچ کے آغاز کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی ٹریفک پولیس نے بعض راستوں کی بندش کے باوجود شہر میں ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے متبادل ٹریفک پلان پر کام کیا ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ مارچ کے آغاز کے مقام پر گرومندر سے نمائش چورنگی جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا جائے گا اس لیے مسافر گرومندر سے سولجر بازار جانے والی سڑک اور جمشید روڈ کا استعمال کرتے ہوئے جیل روڈ فلائی اوور کا استعمال کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ عام لوگوں کو سوسائٹی چورنگی سے اسٹارٹنگ پوائنٹ تک کا راستہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ تاہم وہ سوسائٹی چورنگی سے جیل چورنگی جانے والی سڑک استعمال کر سکتے ہیں۔
ریگل چورنگی سے نیو ایم اے جناح کوریڈور 3 کی طرف جانے والی سڑک کو بھی عام لوگوں کے لیے بند کر دیا جائے گا اس لیے وہ صدر دواخانہ سے لکی سٹار کے راستے شاہراہ فیصل کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت کا پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کرنے کا فیصلہ