موت کے دعوے جھوٹے نکلے، بشار الاسد روس پہنچ گئے، اگلا منصوبہ کیا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Bashar al-Assad arrives in Russia with family: News agency

اتوار کے روز طیارے کے حادثے میں موت کے افواہوں کے بعد شام کے صدر بشار الاسد اپنے خاندان کے ہمراہ روس پہنچ گئے ہیں اور انہیں پناہ دی گئی ہے۔

روسی خبر رساں ادارے نے کریملن ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ “شام کے صدر بشار الاسد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔ روس نے انہیں انسانی بنیادوں پر پناہ دی ہے۔”اس سے پہلے اطلاعات تھیں کہ الاسد دمشق سے فرار کے دوران ایک طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

یہ خبر شام میں ایک حیران کن تبدیلی کے بعد سامنے آئی ہے، جہاں باغیوں نے دارالحکومت دمشق میں بغیر کسی مزاحمت کے داخل ہو کر الاسد حکومت کو ختم کر دیا جس کے نتیجے میں الاسد خاندان کی تقریباً چھ دہائیوں پر محیط آمریت کا خاتمہ ہو گیا۔

ماہرین کے مطابق یہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اہم موڑ ہے کیونکہ الاسد حکومت کا خاتمہ ایران اور روس کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو خطے میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

الاسد حکومت کے خاتمے نے شام اور اس کے باہر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ اپوزیشن کے کمانڈر ابو محمد الجولانی نے دمشق کی اموی مسجد میں ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس تبدیلی کو “علاقے کی نئی تاریخ” اور شامی عوام کی ایک عظیم فتح قرار دیا۔

انقلاب کے بعد بشار الاسد کے ‘قصرِ شاہی’ کے مختلف رنگ دیکھئے تصاویر میں

انہوں نے کہاکہ “کتنے لوگ دنیا بھر میں بے گھر ہوئے؟ کتنے سمندروں میں ڈوب گئے؟ “انہوں نے شام کی خونریز خانہ جنگی کے دوران بے شمار مہاجرین کی حالتِ زار کی جانب اشارہ کیا۔

اپوزیشن کے دارالحکومت پر کنٹرول حاصل کرنے کے ساتھ ہی سیکڑوں سیاسی قیدیوں کو رہائی ملی، جو حکومت کی بدنام زمانہ جیلوں میں طویل عرصے سے قید تھے۔ خوشی کے لمحات میں خاندان دوبارہ ملے اور قیدیوں نے دمشق کی گلیوں میں اپنی آزادی کا جشن منایا۔

رات کے وقت دمشق کی گلیاں جشن ، فائرنگ اور حکومت کے خلاف نعروں سے گونج اٹھیں۔ اپوزیشن کے کچھ حامیوں نے الروضہ صدارتی محل پر بھی دھاوا بول دیا۔

اگرچہ الاسد حکومت کے خاتمے کو شامی خودمختاری کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، اس کے وسیع تر جغرافیائی و سیاسی اثرات بھی ہیں۔ اس کے نتیجے میں روس اور ایران کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جن کی مداخلت نے صدر الاسد کو اقتدار میں برقرار رکھنے میں مدد کی تھی۔

یہ صورتحال مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے، خاص طور پر ایران کے شام اور خطے پر اثر و رسوخ کے حوالے سے جیسا کہ صورتحال واضح ہو رہی ہے، دنیا قریب سے دیکھ رہی ہے کہ معاملات کس طرح آگے بڑھتے ہیں۔

شامی اپوزیشن اتحاد نے ایک عبوری حکومت کی جانب بڑھنے کا عزم ظاہر کیا ہے جبکہ امریکا اور اسرائیل سمیت بین الاقوامی قوتوں نے بغاوت کی کامیابی پر مختلف سطح پر حمایت کا اظہار کیا ہے۔ شام کا مستقبل غیر یقینی ہے لیکن فی الحال الاسد خاندان روس میں ہےاور ابھی فوری طور پر ان کی طرف سے خاص ردعمل کا امکان کم ہے۔

Related Posts