بنگلہ دیشی طلبہ رہنما امامہ فاطمہ نے غزہ میں ’نسل کشی‘ پر امریکی ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Bangladeshi student leader declines US award over Gaza ‘genocide’
(Credit: Daily Sun, Dhaka)

ڈھاکہ: معروف بنگلہ دیشی طلبہ رہنما اور انسداد امتیاز تحریک کی سرگرم منتظمہ امامہ فاطمہ نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں امریکہ کے کردار پر احتجاجاً امریکی محکمہ خارجہ کا ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ “انٹرنیشنل ویمن آف کریج ایوارڈ 2025کو مسترد کر رہی ہیں جو جولائی میں ہونے والی عوامی بغاوت میں خواتین کارکنوں کے کردار کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔

اس ایوارڈ کے تحت “میڈلین البرائٹ آنریری گروپ ایوارڈ” اجتماعی طور پر ان خواتین کو دیا گیا تھا جو اس تحریک کا حصہ تھیں۔ امامہ فاطمہ نے اپنی پوسٹ میں اس ایوارڈ کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ خواتین کارکنوں کا اجتماعی اعتراف ایک اعزاز ہے لیکن یہ ایوارڈ اسرائیل کے فلسطین پر وحشیانہ حملے کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

امریکا نے اسرائیل کے اقدامات کی حمایت کی جبکہ فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کو نظرانداز کیا جس سے یہ ایوارڈ غیر جانبداری کھو چکا ہے۔

فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق، بشمول اپنی زمین پر حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ میں ان کی آزادی کی جدوجہد سے اظہار یکجہتی کے طور پر ذاتی طور پر یہ ایوارڈ مسترد کر رہی ہوں۔

واضح رہے کہ “میڈلین البرائٹ آنریری گروپ ایوارڈ” ان خواتین کو دیا گیا تھا جنہوں نے جولائی اگست 2024 میں بنگلہ دیش میں طلبہ پر ہونے والے پرتشدد کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاجی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

Related Posts