وقت کم ہے دورہ پاکستان کے حوالے سے جمعرات کو فیصلہ کرناہے ، صدر بی سی بی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

BCB president
BCB president

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے صدر ناظم الحسن کاکہنا ہے کہ دورہ پاکستان کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے ہمارے پاس وقت کم ہے تو ہمیں جمعرات کو فیصلہ کرنا ہے، ہم دورہ نہ کرنے پر آنے والے نتائج پر غور کررہے ہیں۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈکے صدر ناظم الحسن نے ڈھاکا میں بورڈ کے اہم اجلاس میں شرکا سے پاکستان کے دورے میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ۔

اس حوالے سے ناظم الحسن کاکہنا تھا کہ ہمیں دورہ نہ کرنے پر آنے والے نتائج پر غور کرنا ہے اور اسی حوالے سے ہم نے سب کے ساتھ بات کی، ہمارے پاس وقت کم ہے تو ہمیں جمعرات کو فیصلہ کرنا ہے۔

صدر بی سی بی نے کہا کہ ہم ٹی ٹوئنٹی کی دوطرفہ سیریز سے پریشان نہیں ہیں لیکن ہم ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ کے حوالے سے واضح نہیں ہیں، ہم نے کہا تھا کہ ہم ٹی ٹوئنٹی کھیلنا چاہتے ہیں لیکن وہ ٹیسٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کو تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی شکست دیکر سیریز اپنے نام کریں گے، شیکھر دھون

ان کاکہنا تھا کہ پی سی بی کی تجویز تھی کہ ہم ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ٹی ٹوئنٹی کھیلیں گے لیکن ہم نے اب تک اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا تاہم جمعرات کو کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تین ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے مقابلے میں ایک ٹیسٹ میں زیادہ وقت لگتا ہے، ہم وہاں پہنچنے کے اگلے روز ہی ٹیسٹ کھیلیں گے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستان میں نہیں کھیلیں گے لیکن ہم دورے کے وقت سے پریشان ہیں۔

ناظم الحسن کامزید کہنا تھا کہ ہر کوئی وہاں زیادہ وقت ٹھہرنے کے لیے پریشان ہے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے کے لیے 7 یا 8 دن لگیں گے، مشفق الرحیم نے پاکستان جانے کی دلچسپی کبھی ظاہر نہیں کی اور دیگر کھلاڑی مختصر دورہ کرنا چاہتے ہیں۔

ناظم الحسن کا کہنا تھا کہ ‘اس حوالے سے ہم نے پی سی بی کو آگاہ کیا ہے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے کھلاڑیوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں 35 روز تک پی ایس ایل کھیلنے پر اتفاق کیا ہے تو پھر وہ قومی ٹیم کے ساتھ اس سے کم عرصے میں کھیلنے کو تیار کیوں نہیں ہیں۔

Related Posts