پروازوں پر عائد پابندیاں اور سرور خان کا بیان، پی آئی اے کا مستقبل کیا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پروازوں پر عائد پابندیاں اور سرور خان کا بیان، پی آئی اے کا مستقبل کیا ہوگا؟
پروازوں پر عائد پابندیاں اور سرور خان کا بیان، پی آئی اے کا مستقبل کیا ہوگا؟

وفاقی وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے تازہ ترین بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ قومی ائیر لائن (پی آئی اے) پر عائد یورپی ممالک میں پروازوں پر پابندی جلد ختم ہوجائے گی۔

عالمی سطح پر قومی ائیر لائن کی پروازوں پر عائد پابندی کے باعث پاکستان کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ قومی ائیر لائن کا مستقبل کیا ہوگا؟ آئیے اِس سوال کے تمام تر پہلوؤں پرغور کرتے ہیں جبکہ سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ مسئلہ کتنا بڑا ہے اور یہ شروع کہاں سے ہوا تھا۔

پی آئی اے پر عائد پابندی کی سنگینی اور مسئلے کا آغاز

قومی ائیر لائن (پی آئی اے) پر آج کل صرف برطانیہ اور یورپ جانے والی پروازوں پر عائد پابندی کے باعث ادارہ سالانہ اربوں روپے کے خسارے کا سامنا کر رہا ہے جبکہ یہ منافع غیر ملکی ائیر لائنز کو چلا جاتا ہے۔

رواں برس یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی ائیر لائن کے سیکڑوں پائلٹس کے لائسنسز کو قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر جعلی قرار دیتے ہوئے معاملے پر تحقیقات اور ایکشن کی بات کی جس کے بعد پی آئی اے آج تک اِس بحران سے باہر نہیں نکل سکا۔

رواں برس 24 جون کے روز وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ پی آئی اے کے 860 پائلٹس میں سے 262 پائلٹس کے امتحانات ان کی جگہ کسی اور نے بیٹھ کر دئیے، یہ بیان سامنے آنے کے بعد پی آئی اے پر پابندی کا بحران شروع ہوگیا۔

وزیرِ ہوا بازی کے بیان کے بعد 141 پی آئی اے پائلٹس کے لائسنسز معطل جبکہ 15 کے منسوخ کردئیے گئے۔ یورپی یونین نے 6 ماہ تک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی کا اعلان کیا تاہم یہ پابندی آج تک ختم نہیں کی جاسکی، نہ ہی پی آئی اے کے پائلٹس کو کلین چٹ مل سکی۔

قومی ائیر لائن کا سب سے بڑا خسارہ

یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ یہ پی آئی اے کی تاریخ کا سب سے بڑا بحران قرار دیا جاسکتا ہے جبکہ  صرف برطانیہ کی پروازوں پر پابندی سے پی آئی اے کو اب تک 30 ارب سے زائد خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ پی آئی اے کی زیادہ تر پروازیں برطانیہ یا پھر سعودی عرب جاتی تھیں اور یہ سلسلہ تقریباً ختم ہوچکا ہے۔

کورونا وائرس کے باعث سعودی عرب کی حکومت نے حج و عمرہ سمیت تمام تر مقاصد کیلئے زائرین اور عوام الناس کی آمدورفت پر پابندی عائد کررکھی ہے جبکہ برطانیہ کا راتہ کورونا کی دوسری قسم کے علاوہ خود پی آئی اے پر پابندی کے باعث بھی قومی ائیر لائن کیلئے بند پڑا ہے۔

مجموعی طور پر پی آئی اے 37 فیصد فی ملک کے حساب سے 74 فیصد آمدنی سعودی عرب اور برطانیہ کی پروازوں سے حاصل کرتا تھا اور اب اس کی مجموعی آمدنی 20  فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے کیونکہ یورپی ممالک نے بھی پی آئی اے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

سالانہ صرف برطانیہ سیکٹر سے پی آئی اے 50 ارب روپے آمدنی حاصل کر رہا تھا جو مارچ سے لے کر اب تک بند ہونے کے باعث اربوں کا نقصان ہوچکا، جو آج بھی جاری ہے۔

غلام سرور خان کا حالیہ بیان

اپنے حالیہ بیان میں وزیرِ ہوا بازی غلام سرورخان نے کہا کہ کمرشل پائلٹس لائسنسنگ پر یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کے زیادہ تر خدشات دور کر لیے گئے جس کے بعد امید کرتے ہیں کہ پی آئی اے یورپی ممالک میں پروازیں شروع کرنے کیلئے جلد کام شروع کرسکے گی۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران غلام سرور خان نے کہا کہ مجموعی طور پر ہمیں 262 پائلٹس کے لائسنس پر شکوک و شبہات تھے 82 پائلٹس کے لائسنس معطل کرکے ان کی سروسز بھی ختم کردی گئیں۔ وہ تمام افسران برطرف کیے گئے جنہوں نے مشکوک لائسنس جاری کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔

غلام سرور خآن نے کہا کہ مقدمات ہم نے قانونی کارروائی کے آغاز کیلئے ایف آئی اے کو بھجوا دئیے ہیں جبکہ آئندہ برس ہوابازی کیلئے بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔ پی آئی اے کے بیڑے میں 8 مزید طیارے شامل ہوں گے اور دیگر ائیر لائنز بھی پاکستان میں کام شروع کریں گی۔ کورونا نے دنیا بھر میں ہوا بازی کو بے حد متاثر کیا۔

ملازمین کی تعداد کم کرنے کا مسئلہ

وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان کے تازہ ترین بیان کے مطابق پی آئی اے کے 29 طیاروں کیلئے ملازمین کی تعداد 8 ہزار سے لے کر 7 ہزار 500 تک لائی جائے گی۔ آج پی آئی اے میں 14 ہزار 500 ملازمین کام کر رہے ہیں۔

بیان کے مطابق پی آئی اے کا عملہ رضاکارانہ طور پر قومی ائیر لائن سے رخصت ہو رہا ہے جنہیں وی ایس ایس اسکیم کے تحت معاوضہ دیا جائے گا۔ 1 ہزار 900 ملازمین اسکیم کے تحت ملازمت چھوڑنے کیلئے تیار ہیں۔

یورپی یونین کا تازہ ترین خط  اور پابندی کی صورتحال

رواں ماہ کے پہلے ہفتےکے دوران یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے قومی ائیر لائن پر پابندی غیر معینہ مدت تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ یہ تھی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی سیفٹی مینجمنٹ سسٹم کے قیام اور لائسنسنگ کے نظام کے حوالے سے اسے مطمئن کرنے میں ناکام ثابت ہوئی۔

یورپی یونین کے ادارے ایاسا نے پی آئی اے کو دسمبر کے آغاز میں ایک جوابی خط لکھتے ہوئے آگاہ کیا کہ سی اے اے کی طرف سے پائلٹس کی لائسنسنگ بہتر نہ ہونے کے باعث فی الحال یورپی پروازوں پر عائد پابندی ختم نہیں کی جاسکتی۔

مزید اس خط میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر پابندی ہٹانی ہے تو سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سیفٹی آڈٹ کیا جائے جو اسی وقت کیا جاسکتا ہے جب یقین ہو کہ سی اے اے آڈٹ میں کامیاب رہے گی، موجودہ صورتحال یہ ہے کہ پی آئی اے پابندی کے باعث خسارے کے بوجھ میں دھنستا چلا جارہا ہے جس سے نکلنے کی فی الحال کوئی امید نہیں کیونکہ ملازمین کم کرکے اربوں کے خسارے پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

Related Posts