بلوچستان کا مالی سال 26-2025 کا سرپلس بجٹ پیش، 249 ارب روپے ترقیاتی پروگرامز کیلئے مختص

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا سرپلس بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، جس کا کل حجم 1028 ارب روپے ہے۔بجٹ میں مجموعی طور پر 249.5 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار بجٹ ایک کھرب روپے سے زیادہ ہوگیا ہے۔ وفاقی حکومت سے محصولات کے تحت صوبے کو 801 ارب روپے ملیں گے جبکہ اپنی محصولات سے 101 ارب حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، فارن فنڈز اور لیز کے ذریعے 54 ارب روپے کا اضافی فنڈ بھی ملے گا۔

بجٹ میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 66.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ غیرترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے۔ اخراجات میں کمی لائی گئی ہے اور آپریٹنگ اخراجات کو 43 ارب سے گھٹا کر 33 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

نئے منصوبوں میں 8 شہروں میں سیف سٹی منصوبہ اور 18 ارب روپے کی دیگر ترقیاتی فنڈنگ شامل ہے۔ محکمہ صحت کے لیے 16.4 ارب روپے ترقیاتی اور 71 ارب روپے غیرترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اسکول ایجوکیشن کے لیے 1170 کنٹریکٹ اور 67 ریگولر نئی اسامیاں بنائی گئیں، جبکہ کالجز کے لیے 91 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

محکمہ زراعت، لوکل گورنمنٹ، مواصلات، اور پانی کے شعبوں کے لیے بھی خاطر خواہ فنڈز رکھے گئے ہیں۔ امن و امان کے لیے 83 ارب روپے غیرترقیاتی اور 3 ارب ترقیاتی مد میں مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس اور پنشنرز کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کی تجویز بھی شامل ہے۔

بلوچستان حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ بجٹ ترقی کے لیے جامع وژن کی عکاسی کرتا ہے اور تمام سیاسی حلقوں میں یکساں وسائل کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا ہے۔

Related Posts