اسلام آباد:بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل اسلام آباد کی جانب سے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کی اسکالرشپ کے خاتمے کے خلاف آج نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی،مظاہرین نے وفاقی حکومت صوبائی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے طلباء نے کہا کہ بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے جہاں تعلیم صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی ناپیدی نے ہر طبقہ فکر کو متاثر کیا ہے۔
خاص کرکے بلوچ طالب علم جو اپنے صوبے سے دور پنجاب اور دیگر صوبوں کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں مختلف طریقوں سے پریشان کیے جانے کا عمل باعث تشویش ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بلوچستان اور فاٹا کے طالب علموں کے لیے مختص اسکالرشپ کے خاتمے کا اعلان کیا ہے جو سراسر طالبعلموں کے مستقبل کو شب دجور کی سیاہی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔جس کی ہر فورم پر مذمت کرتے ہیں۔
غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف ملتان کے بلوچ طالب علموں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے،بلوچستان میں تعلیمی زبوں حالی کا موعود سرکاری ادارے بھی کر چکے ہیں لیکن ستم ظریفی دیکھیں کہ بلوچستان کے طالبِ علموں کو حقیرگردان کر انہیں دل گرفتہ ہونے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
ملتان کے طالب علموں کو بیس دن سے زیادہ ہوئے ہیں کہ وہ ملتان کی تپتی دھوپ میں اپنے حقوق کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں،لیکن پنجاب اور وفاقی حکومت کے ذمہ داروں کی خاموشی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ذمہ داران جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں۔
مظاہرین نے آخر میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد وفاقی حکومت صوبائی حکومت اور انتظامیہ سے گزارش کرتی ہے کہ ملتان کے بلوچ اور پشتون طالبعلموں کے تعلیمی کیرئیر کو تباہی کی جانب دھکیلنے سے گریز کیا جائے۔
مظاہرے میں شریک طلبہ نے کہا کہ ہم ملک بھر کے بلوچ طلبہ بی زیڈ یو کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،اگر وفاقی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی سے پیچھے نہیں ہٹیں تو ہم ملک بھر میں سخت احتجاج کریں گے۔