کورونا ٹیسٹ کے منفی نتیجے اور مثبت توانائی کے ساتھ واپس آئی ہوں۔ندا یاسر کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا کے منفی نتیجے اور مثبت توانائی کے ساتھ واپس آئی ہوں۔ندا یاسر کا اعلان
کورونا کے منفی نتیجے اور مثبت توانائی کے ساتھ واپس آئی ہوں۔ندا یاسر کا اعلان

کراچی:پاکستانی ٹی انڈسٹری کی مشہور اداکارہ و میزبان ندا یاسر نے کورونا وائرس سے نجات حاصل کرنے کے بعد  اعلان کیا ہے کہ وہ  کورونا ٹیسٹ کے منفی نتیجے اور مثبت توانائی کے ساتھ شوبز میں واپس آگئی ہیں۔

قبل ازیں اداکارہ ندا یاسر  اہلِ خانہ سمیت کورونا وائرس کا شکار ہو گئی تھیں جس کے بعد اداکارہ نے سماجی رابطے اور فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم  انسٹا گرام پر اپنی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ مارننگ شو کرتے ہوئے نظر آئیں۔

انسٹا گرام پر شیئر کی گئی تصویر کے کیپشن میں ندا یاسر نے کاہ کہ میں مثبت توانائی اور منفی نتیجے کے ساتھ واپس آگئی ہوں جس پر اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔

مارننگ شو کی میزبانی کے دوران کورونا وائرس کا ذکر کرتے ہوئے اداکارہ ندا یاسر نے کہا کہ سال 2020ء کامیابی حاصل کرنے کی بجائے اپنے بچاؤ کا سال دکھائی دیتا ہے۔

اداکارہ ندا یاسر نے کہا کہ میں اپنی بہن سے کہا کرتی تھی کہ کورونا وائرس کے بارے میں ہر جگہ شورو غل مچا ہے، تاہم ہمارے آس پاس کسی کا بھی کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت نہیں آیا۔

ندا یاسر نے کہا کہ جب تک میرے اندر وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، میں نے خیال ہی نہیں کیا کہ مجھے کورونا وائرس کا بھی ٹیسٹ کروانا چاہئے۔ آخری دن تک بھی میں براہِ راست (لائیو) شو کر رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میرا پورا خاندان وائرس کے باعث امتحان سے گزرا جس میں میرے ساتھ ساتھ میرے شوہر (یاسر نواز بلوچ اور بیٹی صلہ شامل ہیں جن کے ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے تاہم 3 افراد کے علاوہ کسی کا نتیجہ مثبت نہیں نکلا۔

قرنطینہ کے دوران صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے اداکارہ ندا یاسر نے جذباتی ہو کر بتایا کہ میں کوارنٹائن کے دوران اپنے بیٹے سے بھی ملاقات نہیں کرسکتی تھی جو میرے لیے انتہائی مشکل صورتحال تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا ابھی بہت چھوٹا ہے۔ مجھے لگتا تھا کہ وہ رو رہا ہوگا اور میں اسے جا کر پیار بھی نہیں کرسکتی تھی۔ ہم لوگ سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے صرف ہاتھ ہی ہلا سکتے تھے۔ 

Related Posts