مشہورومعروف صوفی بزرگ اور شاعر بابا بلھے شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کی تقریبات آج سے شروع ہورہی ہیں، ملک بھر سے زائرین قصور پہنچنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق ہر سال بابا بلھے شاہ کے عرس کے موقعے پر بے شمار زائرین قصور پہنچتے ہیں اور عرس کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ اس موقعے پر فاتحہ خوانی اور دعاؤں سمیت مذہبی رسوم بھی ادا کی جاتی ہیں۔
سیلاب سے تباہی، وزیر اعظم نے سفیروں کا اجلاس آج طلب کر لیا
صوفی بزرگ بابا بلھے شاہ مغلیہ دور میں 1680 عیسوی کے لگ بھگ اوچ گیلانیاں میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں قصور کے قریبی علاقے میں منتقل ہوگئے۔ آپ کے والد سخی شاہ محمد درویش امام مسجد اور قاری کے طور پر بچوں کو تعلیم دیتے تھے۔
اپنے والد سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بابا بلھے شاہ نے قصور جا کر قرآن و حدیث، فقہ اور منطق کی تعلیم حاصل کی۔ شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ کی کتب گلستان اور بوستان کا بھی مطالعہ کیا تاہم بے شمار علوم کے بعد بھی آپ کا دل مطمئن نہ ہوا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بابا بلھے شاہ نے شاعری کو اظہارِ خیال کا ذریعہ بنا لیا۔ ظاہر پسندی اور نمودو نمائش بابا بلھے شاہ کو سخت ناپسند تھی جس کا اظہار ان کی شاعری میں بھی ملتا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ شاعری کے ذریعے محبت اور امن کو فروغ دیا۔