4سومیں سے6 ملزمان کی شناخت،کیاعائشہ اکرم کو انصاف ملے گا ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Ayesha Akram identify 6 suspects in harassment case

جشن آزادی کے روزمینارِ پاکستان پر ہراسانی کا شکار ہونیوالی خاتون ٹک عائشہ اکرم کے سامنے 160کے قریب ملزمان کی شناخت پریڈ کروائی گئی جن میں سے متاثرہ خاتون نے 6 ملزمان کو شناخت کر لیا ہے۔

متاثرہ خاتون عائشہ اکرم کو ساتھی ٹک ٹاکر ریمبو کے ہمراہ سخت سیکورٹی میں جیل لایا گیااور تمام ملزمان کو شناخت پریڈ کے دوران عائشہ اکرم کے سامنے کھڑا کیا گیا۔ 6 ملزمان کی شناخت کے بعد تفتیش کا عمل آگے بڑھ سکے گا۔

مینار پاکستان پر کیا ہوا ؟
عائشہ اکرم نامی ایک ٹک ٹاکر کو دن کی روشنی میں 400 افراد کے ہجوم نے ہراساں کیا ، مارا پیٹا اور لوٹا، یہ افسوس ناک واقعہ لاہور کے مینار پاکستان پر یوم آزادی کے موقع پر پیش آیا ، وہ جگہ جہاں قائداعظم نے 1947 میں اپنی ایک تاریخی تقریر کی تھی۔

عائشہ اکرم کے مطابق اسے تین گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا ،لیکن کوئی بچانے نہیں آیا حتیٰ کہ پولیس بھی نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میری ٹیم کے ساتھیوں نے مدد کے لیے پولیس کو بھی کال کی تھی مگر پولیس کی جانب سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

عائشہ اکرم کا کہنا تھا کہ ” جو لوگ میری مدد کررہے تھے اصل میں وہی لوگ میرے ساتھ بدتمیزی کررہے تھے۔ اگر ایک شخص میرے جسم پر کپڑا دیتا تو دوسرا اتار دیتا تھا۔عائشہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت سے امن و امان برقرار نہیں رکھا جاسکتا تو عوامی مقامات پر صرف فیملیز آنے کی اجازت دی جائے اور باقی لوگوں پر پابندی لگا دی جائے۔

تشدد کی تصدیق
عائشہ اکرم کی میڈیکل رپورٹ میں حملے کی تصدیق ہوچکی ہے۔پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون عائشہ اکرم کا میڈیکل نواز شریف ہسپتال یکی گیٹ میں کیا گیا جس میں خاتون کے جسم پر سوزش اور زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عائشہ کے جسم پر کئی خراشیں تھیں اور خاتون کی گردن اور ہاتھ پر چوٹیں بھی موجود تھیں۔اطلاعات کے مطابق عائشہ اکرم کا دایاں ہاتھ اور گردن بری طرح سوج گئی تھی۔ اس کی کمر اور پاؤں خراشوں سے بھرے ہوئے ہیں جبکہ خاتون کے سینے کے دائیں جانب کئی خراشوں کے نشان تھے۔

قانونی کارروائی
مینار پاکستان پر پیش آنیوالے واقعہ کی ایف آئی آرمیں 354 اے ، 382، 147 اور 149 کی دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمے میں خاتون کے کپڑے پھاڑنا، چوری، اقدامِ قتل، زخمی کرنا، فساد اور غیر قانونی ہجوم سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔

ڈی آئی جی نے متعلقہ ایس پی کو حکم دے دیا ہے کہ واقعے میں شامل تمام مشکوک افراد کو گرفتار کرکے ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔

لاری اڈہ تھانہ میں درج کرائی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق عائشہ اکرم کا کہنا ہے کہ ہم مینارِ پاکستان کے قریب ویڈیو ریکارڈ کر رہے تھے کہ 3 سو سے 400 کے قریب لوگ ہم پر حملہ آور ہوئے اور میرے ساتھ دست درازی کی۔

کم و بیش 3 سے 400 کے قریب لوگوں نے عائشہ اکرم کے ساتھ دست درازی کے دوران ان کے کپڑے پھاڑ دئیے، زیور اور نقدی چھین لی اور دست درازی کی۔ متعدد لوگوں نے مدد کی کوشش بھی کی لیکن ہجوم اس قدر بڑا تھا کہ انہیں ہوا میں اچھالتا رہا۔

ملزمان کہاں گئے؟
گریٹر اقبال پارک میں عائشہ اکرم سے دست درازی کی گئی جس پر پولیس نے 144 ملزمان کو گرفتار کر لیا جن کی شناخت پریڈ 28 اگست کو ہونا تھی جو ٹک ٹاکر خاتون کی جیل میں آمد سے معذرت کے باعث ملتوی کرنی پڑی۔

آج واقعہ میں ملوث ملزمان کی شناخت کیلئے سو سے زائد افراد کو عائشہ اکرم کے سامنے لایا گیا جن میں سے متاثرہ خاتون نے 6 ملزمان کی شناخت کی جبکہ پولیس واقعہ میں ملوث درجنوں ملزمان کی گرفتاری کے دعوے کرتی رہی ہے تاہم آج 6 ملزمان کی شناخت کے بعد سوال پیدا ہوگیا ہے کہ باقی ملزمان کہاں گئے۔

ہراسگی کے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس ویڈیو کی مدد سے ملزمان کو شناخت کیا گیا۔ پولیس نے دیگر ذرائع سے بھی واقعے کی ویڈیوز حاصل کیں۔ ملزمان کی نادرا سے شناخت بھی کرائی گئی۔

جشن آزادی کے موقع پر مینار پاکستان پر پیش آنیوالے واقعہ نے خواتین میں مزید خوف پیدا کرنے کے علاوہ پاکستان کی بدنامی کا سامان پیدا کیا اس لئے ایسے خوفناک جرائم سے خواتین کو بچانے کیلئے مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانا اور انہیں سخت سے سخت سزا دینا ضروری ہے۔

Related Posts