آٹزم سے آگہی کا عالمی دن، ذہنی معذور افراد اور ملک و قوم کی ذمہ داریاں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آٹزم سے آگہی کا عالمی دن، ذہنی معذور افراد اور ملک و قوم کی ذمہ داریاں
آٹزم سے آگہی کا عالمی دن، ذہنی معذور افراد اور ملک و قوم کی ذمہ داریاں

مملکتِ خداداد پاکستان سمیت دُنیا بھر میں آٹزم جیسے موذی ذہنی مرض سے آگہی کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے اور رواں برس 2021ء میں عالمی برادری کو یہ دن مناتے ہوئے 14واں برس ہوگا۔

دنیا بھر میں ہزاروں عمارات، گھروں اور علاقہ جات میں لوگ نیلے رنگ کا لباس پہن کر آٹزم کے خلاف ذہنی طور پر معذور افراد سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔ آئیے آٹزم کے مرض اور عالمی دن کے حوالے سے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

آٹزم کیا ہے؟

ذہنی معذوری آٹزم کا تعلق ذہن کی نشوونما سے ہے۔ آٹزم کا شکار انسان دوسرے لوگوں سے بات چیت اور تعلقات میں ابلاغی مشکلات کا شکار ہوتا ہے۔ اسے گفتگو کرتے ہوئے مشکلات محسوس ہوتی ہیں، وہ بار بار ایک ہی بات کو بچوں کی طرح دہراتا ہے۔

بعض لوگ آٹزم میں مبتلا ہونے کے باوجود اپنے روزمرہ کام سرانجام دے سکتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو پڑھنے اور سیکھنے میں انتہائی دقت کا سامنا ہوتا ہے۔ آٹزم کی شرح خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوتی ہے۔

علامات اور تشخیص 

کسی بھی بیماری کی تشخیص اس کی علامات سے عمل میں لائی جاسکتی ہے۔ آٹزم کی بنیادی علامات میں سماجی معذوری، بات چیت میں مشکلات اور بار بار ایک ہی بات کو دہرانا شامل ہیں جو اس کی 3 بنیادی علامات کہی جاسکتی ہیں۔ 

سماجی معذوری یہ ہے کہ آٹزم میں مبتلا افراد دوسروں سے نظر ملا کر گفتگو، مسکراہٹ، غصے یا چہرے پر موجود دیگر جذبات کے اظہار پر توجہ دینے سے قاصر ہوتے ہیں۔

اگر ان کا نام لیا جائے تو اس کے جواب میں کوئی خاص ردِ عمل سامنے نہیں آتا۔دوسروں سے گفتگو میں ان کی عدم دلچسپی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اگر کوئی ان سے بات نہ کرے تو یہ لوگ سارا دن خاموش رہ سکتے ہیں۔ 

بات چیت میں مشکلات کی تفصیل یہ ہے کہ گفتگو کے دوران آٹزم میں مبتلا افراد کم سے کم الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جو زیادہ تر ضرورت سے بھی کم ہوتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ سنے ہوئے الفاظ کا اعادہ کرنے میں بھی انہیں مشکلات پیش آتی ہیں۔ تصور کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے جو عمر گزرنے کے ساتھ خراب سے خراب تر ہوجاتی ہے۔

بار بار بات کو دہرانے کا عیب آٹزم میں مبتلا افراد کی تشخیص کیلئے ایک اور اہم علامت ہے۔ مثال کے طور پر یہ لوگ ایک ہی کھلونے سے بار بار کھیلتے ہیں اور ایک ہی راستے سے اسکول جاتے ہیں اور کبھی اس میں کوئی تبدیلی یا جدت پسند نہیں کرتے۔

پریشان کن ذہنی مرض کی وجوہات 

کوئی فرد کیوں آٹزم میں مبتلا ہوتا ہے؟ اس پر تحقیقات تاحال جاری ہیں۔ کسی بھی انسان کی پرورش اور سماجی حالات آٹزم کی وجہ نہیں ہوتے۔ زیادہ تر یہ مرض پیدائشی یا جینیاتی ہوتا ہے۔ 

لاعلاج بیماری 

تکنیکی اعتبار سے آٹزم ایک لاعلاج بیماری ہے کیونکہ کوئی دوا کھانے سے یہ ہمیشہ کیلئے ختم نہیں ہوتی تاہم ایسے افراد کا رویہ اور سیکھنے کی صلاحیت میں بہتری لانے کیلئے مختلف طریقہ کار استعمال کیے جاتے ہیں۔

معالجین آٹزم کے مرض سے متعلق مختلف ادویات فراہم کرتے ہیں۔ نفسیات سے متعلق ادویات کو آٹزم کے مریضوں کے شدید رویے کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔ 

اقوامِ متحدہ اور آٹزم کا عالمی دن 

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے مسائل کے باعث آٹزم سے متاثرہ افراد کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ سماجی ناہمواری آٹزم سے متاثرہ افراد کیلئے ایک طویل مدتی عمل ہے جسے وہ مسلسل برداشت کرتے ہیں۔

عالمی ادارے اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں برس کورونا کے ساتھ ساتھ آٹزم سے متاثرہ افراد کو مساوات سے بھرپور فضا فراہم کرنا عالمی برادری کا فرض ہے۔ رواں برس آٹزم سے آگہی کے عالمی دن کا موضوع پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران آٹزم سے متاثرہ افراد کی مدد سے متعلق ہے۔ 

سیکریٹری جنرل کا پیغام

ورلڈ آٹزم ڈے کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کا کہنا ہےکہ عالمی برادری کو موجودہ تعلیمی نظام کی از سرِ نو تعمیر کی ضرورت ہے تاکہ آٹزم سے متاثرہ افراد بھی اپنی صلاحیتوں کو پہچان سکیں اور ان سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ آٹزم میں مبتلا افراد کیلئے پرانی عادات کو ختم کرنا مشکل ثابت ہوسکتا ہے اور جو لوگ آٹزم میں مبتلا ہیں انہیں مساوات کی بنیاد پر ملازمت کے مواقع مہیا کرنے چاہئیں۔ ماحول میں ایسے افراد کیلئے رہائش کے مواقع بھی مناسب رکھے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ذہنی معذوری اور آٹزم سمیت ہر قسم کے معذور افراد کو مساوات کی بنیاد پر بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جانے چاہئیں جن کا تعلق ان کی سماجی، ثقافتی اور معاشی زندگی سے ہے۔

مختلف اعدادوشمار

سن 2020ء میں امریکا کی ایک تحقیق کے مطابق ہر 54 بچوں میں سے 1 آٹزم میں مبتلا تھا جبکہ 2016ء میں 34 لڑکوں میں سے 1 اور 144 لڑکیوں میں سے 1 آٹزم میں مبتلا پائے گئے۔

لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں آٹزم میں مبتلا ہونے کا خطرہ 4گنا زیادہ ہوتا ہے۔ مرض کی تشخیص 2سال کی عمر میں بھی ممکن ہے تاہم زیادہ تر افراد میں یہ تشخیص 4 سال کی عمر کے بعد جا کر ہوتی ہے۔

دنیا کے تمام ممالک اور علاقوں میں آٹزم کے اعدادوشمار مختلف ہوسکتے ہیں تاہم یہ مرض ہر ملک میں کسی نہ کسی سطح پر پایا جاتا ہے۔ اگر مرض کی تشخیص پہلے کر لی جائے تو علاج بھی آسان ہوجاتا ہے۔ آٹزم کی تشخیص کیلئے کوئی طبی طریقۂ کار متعین نہیں ہے۔ 

معاشرے کے فرائض 

جس گھر میں آٹزم سے متاثرہ شخص رہتا ہے، اس کے اہلِ خانہ کا سب سے بڑا فرض ہوتا ہے کہ وہ ایسے شخص کے ساتھ زیادہ سے زیادہ بات چیت کریں اور اسے زندگی کے متعلق بار بار آگہی فراہم کرتے رہا کریں۔

زیادہ تر آٹزم میں مبتلا ایک 30 سالہ شخص کی ذہنی عمر 8 یا 10 سال یا پھر اس سے بھی کم ہوسکتی ہے۔ اس لیے ایسے افراد لوگوں سے اپنی ذہنی عمر کے مطابق رویے کی توقع رکھتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی تمام تر ضروریات کو سمجھا جائے اور انہیں پورا کیا جائے۔ 

 

Related Posts