افغانستان میں مقیم آسٹریلوی استاد ٹِموٹھی ویکس، جنہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام جبرئیل عمر رکھا تھا، انتقال کر گئے۔
مرحوم طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ ٹموتھی ویکس المعروف جبرائیل عمر کو اگست 2016 میں طالبان نے کابل کی امریکی یونیورسٹی کے مرکزی دروازے سے اغوا کیا تھا اور ساڑھے تین سال تک طالبان کی قید میں رہنے کے بعد دوحہ معاہدے کے نتیجے میں طالبان رہنما انس حقانی اور مرحوم خلیل حقانی سمیت تین اہم طالبان کمانڈرز کے بدلے انہیں رہائی ملی تھی۔
اسلام آباد میں “مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم” کے موضوع پر عالمی کانفرنس ہوگی
وہ کابل کی امریکی یونیورسٹی میں انگریزی کے استاد تھے۔ انھیں طالبان اور غیر ملکی افواج کی جنگ کے دوران اشرف غنی انتظامیہ کے افغان پولیس افسران کو انگریزی سکھانے کے لیے ایک نصاب تیار کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
طالبان کی قید سے رہائی کے بعد ٹموتھی ویکس نے اپنی خوشی اور رغبت سے اسلام قبول کیا اور اپنا نام ٹِموٹھی ویکس سے تبدیل کر کے جبرائیل عمر رکھا۔
دوحہ معاہدے کے بعد طالبان اقتدار میں واپس آگئے تو جبرائیل عمر نے بھی اپنا وطن چھوڑ کر افغانستان کا رخ کرلیا، جہاں وہ کابل میں انگریزی زبان کے استاد کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
انہیں افغانستان سے بے حد محبت تھی اور اسی بنا پر انہوں نے کابل میں رہائش اختیار کی۔ وہ وقتاً فوقتاً افغانستان کے مختلف صوبوں کا سفر کرتے اور اسلام کے متعلق اپنے علم میں اضافہ کرتے رہے۔ بالآخر آج وہ کابل میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔
ان کی وفات پر طالبان حکومت نے سرکاری طور پر تعزیتی بیان جاری کیا ہے اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کی ہے۔