میانمار میں عسکری قیادت اور سویلین لیڈرشپ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے جہاں سربراہِ مملکت آنگ سان سوچی سمیت دیگر رہنماؤں کو گرفتار کرکے فوج نے ملک کا کنٹرول خود سنبھال لیا۔
تفصیلات کے مطابق میانمار میں برسرِ اقتدار سیاسی جماعت این ایل ڈی (نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی) کی مرکزی رہنما آنگ سان سوچی اور دیگر رہنماؤں کو فوج نے حراست میں لے لیا ہے۔
ملکی فوج نے انتخابات کے بعد عوام کے ووٹوں سے برسرِ اقتدار آنے والی سیاسی جماعت کی مقرر کردہ سربراہ کو گرفتار کیا، فوج نے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
فوج نے آنگ سان سوچی اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار کیا اور اس کے چند گھنٹوں بعد ٹی وی اور دیگر میڈیا ذرائع سے یہ اعلان کیا گیا کہ میانمار میں 1 سال تک ہنگامی حالت کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ کمانڈر اِن چیف من آنگ ہلاینگ کو سربراہِ مملکت کے اختیارات سونپ دئیے گئے۔
قبل ازیں نومبر میں میانمار میں انتخابات ہوئے تھے، مرکزی سیاسی جماعت این ایل ڈی کو حکومت بنانے کیلئے درکار تمام تر نشستیں حاصل تھیں، اس سے پہلے 2011ء تک میانمار پر فوج کا راج برقرار تھا، آج پیر کے روز پارلیمان کے ایوانِ زیریں کا پہلا اجلاس ہونا تھا، تاہم فوج نے اقتدار سنبھال لیا۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا نسل کشی، سول رہنما آنگ سانگ سوچی عالمی عدالت میں پیش