اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

anwar mansoor khan
anwar mansoor khan

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں متنازع بیان دینے کے بعدحکومت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان سے استعفیٰ لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بھجواتے ہوئے فوری قبول کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کل رات کو استعفی دینے کا فیصلہ کر لیا تھا جو آج بھیج دیا ہے۔

انورمنصور نے بتایا کہ پاکستان بار کے مطالبے پر استعفیٰ دے رہا ہوں اور ان کے ساتھ مزید کام نہیں کروں گا، انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں کہ پاکستان بار کونسل جس کا میں چیئرمین ہوں اس نے استعفیٰ مانگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ انور منصور خان سے استعفیٰ طلب کیا گیا تھا جس پر انہوں نے استعفیٰ جمع کرا دیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ مجھ سمیت وزیراعظم عمران خان،صدر عارف علوی، اور معاون برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، انور منصور خان نے بغیر اجازت سپریم کورٹ میں اچانک بیان دیا۔

واضح رہے کہ 18 فروری کو سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو چیلنج کے لیے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فل کورٹ کے سامنےایسا بیان دیا تھا جسے سپریم کورٹ کی جانب سے بلاجواز قرار دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ انور منصور کو اپنے بیان سے دستبردار ہونا چاہیے، تاہم اٹارنی جنرل نے بیان واپس لینے سے انکار کردیا تھا جس کے ساتھ ہی عدالت نے میڈیا کو بیان شائع کرنے سے منع کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے نام سے جعلی ادارے کے خلاف پی ٹی آئی کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران فل کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کو سپریم کورٹ کے ججز پر لگائے گئے الزام کا تحریری ثبوت دینے یا معافی مانگنے کا حکم دیا تھا۔

اٹارنی جنرل کاکہنا تھا کہ کہ تحریری دلائل نہیں دے سکتا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے تھےبس بہت ہو گیا، یہ کوئی طریقہ کار نہیں ہے، بغیر تیاری کیے دلائل دے کر ہمارا وقت ضائع نہ کریں، ہم عدالت سے اٹھ کر جارہے ہیں۔

پاکستان بار کونسل نے بھی متنازع بیان پر اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی اور اٹارنی جنرل سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

Related Posts