لکھنؤ: بھارت کے سابق رکنِ پارلیمنٹ عتیق احمد 100 سے زائد مقدمات میں جیل میں قید ہیں جنہیں انکاؤنٹر میں قتل کیے گئے بیٹے اسعد احمد کی لاش دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق ایم آئی ایم رہنما و سابق رکنِ پارلیمان عتیق احمد کے خلاف بھارتی حکومت کی جانب سے کارروائی جاری ہے۔ حکومت نے عتیق احمد کی 123 کروڑ کی منتقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں قرق کر لیں۔
چین کا خواتین کے حوالے سے افغان پالیسیوں پر تشویش کا اظہار
ملزم عتیق احمد نے مذکورہ جائیدادیں حویلیاں جھونسی کے علاقے میں اپنے والد اور ماموں کے نام پر خریدیں، حکومت نے پہلے بھی عتیق احمد کی کروڑوں کی جائیدادیں قرق کیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
سابق رکنِ پارلیمان عتیق احمد کے خلاف اتر پردیش کے کئی تھانے 100 سے زائد مقدمات درج کرچکے جن میں دھوکہ دہی، قتل و غارت، زمینوں پر ناجائز قبضے اور اغوا سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
عتیق احمد ان دنوں گجرات کی سابر متی جیل میں قید بھگت رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ عتیق احمد کو قید میں گڑ گڑاتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ اپنے بیٹے کے جنازے میں شامل ہونے کیلئے فریاد کرتے رہے۔
آخری بار اپنے بیٹے کی صورت دیکھنے کیلئے بے قرار عتیق احمد کو پولیس نے بتایا کہ آپ کی ملاقات عدالت ہی کروا سکتی ہے۔ عتیق احمد نے کہا کہ میں دنیا کا سب سے بدنصیب باپ ہوں۔
عتیق احمد کا کہنا ہے کہ میں خود ہی اپنے بیٹے کی موت کی وجہ بنا اور اب اس کے جنازے کو کندھا بھی نہیں دے پارہا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ عتیق احمد نے عدالت اور ضلعی مجسٹریٹ کو بھی درخواست دینے کی کوشش کی تاہم کامیاب نہ ہوسکے۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز عتیق احمد کے بیٹے اسعد احمد اپنے ایک ساتھی سمیت جھانسی میں اتر پردیش انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ کے ساتھ تصادم میں انتقال کر گئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجو پال قتل کیس کے گواہ امیش پال کے قتل میں ملزم اسعد احمد اور ساتھی ڈیڑھ ماہ سے پولیس کو مطلوب تھے۔ اسی معاملے میں فرار عتیق احمد کی بیوی شائستہ پروین کی تلاش بھی جاری ہے۔