عراق میں احتجاج کا سلسلہ جاری، جھڑپوں کے دوران پولیس سمیت69 زخمی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

At least 10 protesters were injured during clashes with security forces in the Iraqi city of Karbala

بغداد: عراق کے مختلف علاقوں میں عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں ذی قار صوبے کا شہر ناصریہ اور واسط صوبے کا شہر کوت بھی شامل ہے۔

عراق کے شہر کربلا میں کے وسطی علاقے میں ہنگامہ آرائی کے انسداد کی فورس کے ساتھ جھڑپوں میں 10 مظاہرین زخمی ہو گئے۔کوت میں واسط یونیورسٹی کے نزدیک جھڑپوں میں 59 افراد زخمی ہو گئے جن میں 48 پولیس اہل کار ہیں۔

مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد یونیورسٹی کو بند کر دیا گیا۔ اسی طرح نجف میں بھی مختلف یونیورسٹیز میں ہزاروں طلبہ نے پڑھائی کا سلسلہ معطل کر دیا۔ ذی قار صوبے میں انارکی اور شورش کے سبب پولیس سربراہ کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

ادھر نامعلوم افراد نے کربلا میں بدر تنظیم کے صدر دفتر کو آگ لگا دی۔ اس دوران کربلا میں امن و امان کی صورت حل کافی خراب ہو چکی ہے جب کہ مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے بیچ جھڑپوں میں بھی شدت آئی ہے۔

مزید پڑھیں:نئی دہلی اور ممبئی کے بعد ’’فری کشمیر ‘‘کا پوسٹر چنئی میں بھی دیکھا گیا

عراقی نیوز ایجنسی کے مطابق سیکورٹی فورسز کربلا کی صوبائی کونسل کی عمارت پر دھاوا بولنے والے مظاہرین کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ادھر نامعلوم افراد نے کربلا میں بدر تنظیم کے صدر دفتر کو آگ لگا دی۔

اس دوران کربلا میں امن و امان کی صورت حل کافی خراب ہو چکی ہے جب کہ مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے بیچ جھڑپوں میں بھی شدت آئی ہے۔شہری دفاع کی ٹیمیں آگ بجھانے کے واسطے جائے وقوع پر پہنچ گئیں۔عراق کے مختلف علاقوں میں عوامی احتجاج  کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں ذی قار صوبے کا شہر ناصریہ اور واسط صوبے کا شہر کوت بھی شامل ہے۔

کوت میں واسط یونیورسٹی کے نزدیک جھڑپوں میں 59 افراد زخمی ہو گئے جن میں 48 پولیس اہل کار ہیں۔ مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد یونیورسٹی کو بند کر دیا گیا۔

اسی طرح نجف میں بھی مختلف یونیورسٹیز میں ہزاروں طلبہ نے پڑھائی کا سلسلہ معطل کر دیا۔ ذی قار صوبے میں انارکی اور شورش کے سبب پولیس سربراہ کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔

Related Posts