غیر ملکی افواج کی آمد، کیا پاکستان نیا محاذ کھولنے جارہا ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Arrival of foreign troops, is Pakistan a new front

افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ معاہدے میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیوں، شہریوں اور افغانستان سے جانے کے خواہشمند افغان عوام کو 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی انخلاء کی اجازت دیدی ہے تاہم اس تمام تر صورتحال میں پاکستان ایک بار پھر افغانستان سے نکلنے والے نیٹو فوجیوں اور افغان شہریوں کی آمد کے حوالے سے مشکلات سےدوچار ہوگیا ہے جس کے بعد پاکستان اور افغان طالبان کے تعلقات میں کشیدگی اور نیا محاذ کھلنے کے خدشات جنم لینے لگے ہیں۔

امریکا و اتحادیوں کی مدد کی درخواست
امریکی اور اتحادی افواج نے 31 اگست تک افغانستان سے حتمی انخلاء کیلئے پاکستان سے مدد کی درخواست کی تھی جس کے بعد طالبان سے جنگ کے دوران امریکی اور اتحادی افواج کی معاونت کرنے والے تین سے چار ہزار افراد کراچی لائے جائیں گے، انہیں پاکستان کا ویزا دیا جائے گا اور انہیں امریکا منتقلی سے پہلے ایک ماہ کراچی میں رکھا جائے گا۔

پاکستان کا جواب
وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہناہے کہ افغانستان صورتحال پر گہری نظر ہے، ہم نے 2 ہزار 600 کلومیٹر طویل بارڈر پر باڑ لگائی ہے، طالبان نے یقین دلایا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔افغانستان سے آنے والوں کے لیے 21 دن اور ایک ماہ کے ٹرانزٹ ویزے دے رہے ہیں، افغانستان سے آنے والوں کے لیے پورے پاکستان کی بجائے صرف اسلام آباد تک ٹرانزٹ ویزے کا سلسلہ محدود ہے۔

کراچی آمد کی تیاریاں
ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل سے غیر ملکیوں کو لانے والی متعدد پروازیں کراچی میں لینڈ کریں گی اور افغانستان سے 3 سے 4 ہزار افراد کراچی لایا جائے گا، ان افراد کو حکومت سندھ رہائش فراہم کرے گی، افغانستان سے نکالے گئے افراد کو امریکا منتقل کیے جانے سے پہلے ایک ماہ تک کراچی میں رکھا جائے گا۔کراچی لائے جانیوالے افراد کو سندھ حکومت کے مقرر کردہ مقام پر پہنچایا جائے گا۔ افغانستان سے آنے والی پروازیں ملتان، فیصل آباد اور پشاور بھی لائی جائیں گی جبکہ لاہور میں یہ سہولت فراہم کرنے سے معذرت کر لی گئی ہے۔

غیر ملکیوں کی آمد و روانگی
افغانستان سے اسلام آباد منتقل کیے گئے بیشتر مسافروں کو 2 خصوصی پروازوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا گیا ہے، سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ان غیر ملکیوں کو امریکی ائیر فورس کی خصوصی پروازوں کے ذریعے یو اے ای میں واقع امریکی ائیر بیس پہنچایا گیا۔

گزشتہ 4 روز کے دوران امریکی ائیر فورس کی کم از کم 5 پروازوں کے ذریعے افغانستان سے انخلا کے مسافروں کو اسلام آباد لایا گیا تھا جبکہ ان مسافروں میں امریکی فوجی بھی شامل تھے۔

افغانستان سے انخلاء میں توسیع
افغانستان سے غیر ملکیوں اور سفری دستاویزات رکھنے والے افغان شہریوں کو 31اگست کے بعد بھی انخلاء کی اجازت مل گئی ہے، طالبان نے 100 کے قریب ممالک کو یقین دہانی کروائی ہے جبکہ اس حوالے سے ان ممالک نے مشترکہ بیان بھی جاری کیا ہے۔

طالبان نے جن 100 ممالک کو مسافروں کے انخلا کی یقین دہانی کروائی ہے ان میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، نیٹو اور یورپی یونین شامل ہیں لیکن اس فہرست میں روس اور چین کا نام شامل نہیں ہے۔امریکا کے قومی سلامتی مشیر کے مطابق طالبان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ کوئی امریکی افغانستان میں رک گیا ہے تو وہاں پھنسے گا نہیں بلکہ اسے 31 اگست کے بعد بھی جانے کی اجازت ہو گی۔

پاکستان کیلئے ممکنہ خدشات
پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کررہا ہے جبکہ اس بار حکومت پاکستان مزید مہاجرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے لیکن انسانی ہمدردی اور عالمی معاہدوں کی وجہ سے مہاجرین آمد کی اجازت دینا مجبوری ہے تاہم آج ایک بار پھروزیر اعظم کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ اگر آج پاکستان افغان مہاجرین کو آنے دے تو داعش اور ٹی ٹی پی کا پتہ کیسے چلے گا؟دہشت گرد مہاجرین کی آڑ میں پاکستان آسکتے ہیں۔

پاکستان نے افغان جنگ میں ہزاروں انسانی جانوں اور کھربوں ڈالر کا نقصان برداشت کیا ہے اورغیر ملکی افواج کے انخلاء کے وقت فوجی اڈے نہ دینے کا فیصلہ کرکے پاکستان نے طالبان کو مستقبل میں خوشگوار تعلقات کیلئے ایک مثبت پیغام دیا لیکن افغانستان سے نکلنے والے اتحادی فوجیوں اور افغان شہریوں کو پاکستان لانے کے فیصلے نے ملکی سیکورٹی کیلئے خدشات پیدا کردیئے ہیں۔ پاکستان میں صرف غیرملکی فوجیوں اور افغان شہریوں کا قیام ہی نہیں بلکہ عسکری سازوسامان بھی لائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

کیا پاکستان نیا محاذ کھولنے جارہا ہے
پاکستان نے افغانستان میں امن اور امریکا طالبان معاہدے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے اور امریکا کے بار بار معاہدے سے روگردانی کے باوجود پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کیلئے قائل کیا تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں پاکستان غیر ملکی فوجیوں و شرپسند عناصر کی موجودگی کی وجہ سے امن وامان کی بدترین صورتحال سے دوچار رہا ہے اور اب نیٹو افواج کے ہزاروں افراد کی پاکستان منتقلی سیکورٹی کیلئےخطرناک ہوسکتی ہے۔

مہاجرین یا وقتی طور پر پناہ کی غرض سے آنیوالے افغان شہریوں کی آڑ میں ٹی ٹی پی اور داعش کے دہشت گرد عناصر بھی پاکستان آسکتے ہیں جبکہ غیر ملکی افواج کو پاکستان میں قیام کی اجازت دینے سے افغان طالبان کیساتھ بھی تعلقات کشیدگی ہوسکتے ہیں جس سے پاکستان کو ایک بارپھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

Related Posts