ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست، بھارتی ٹیم کیلئے نیا ”لقب“ تیار، چوکرز کیا ہوتے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ورلڈ کپ

ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں بھارت نے آسٹریلیا کو شکست دینے کی بجائے ورلڈ کپ کینگروز کے ہاتھوں میں تھما دیا جس پر بھارتی شائقینِ کرکٹ اور تجزیہ کاروں نے ٹیم کو نیا ”لقب“ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ تک ناقابلِ شکست رہنے والی بھارتی ٹیم آسٹریلیا سے ہائی وولٹیج ٹاکرے میں شکست کھا گئی۔ معروف بھارتی ٹی وی میزبان اور تجزیہ کار شبھانکر مشرا کا کہنا ہے کہ سال 2011 میں ورلڈ کپ جیتنے کے بعد بھارت 2014 کے ٹی 20ورلڈ کپ میں ایک طاقتور ٹیم تھی۔

چیمپئن بننے کا بھارتی خواب چکنا چور، آسٹریلیا نے چھٹی مرتبہ کرکٹ کا تاج سر پر سجالیا

تجزیہ کار شبھانکر مشرا نے کہا کہ 2014 کے ورلڈ کپ کے فائنل میچ میں ہم سری لنکا سے شکست کھا گئے جبکہ سری لنکنز کے مقابلے میں ہماری ٹیم مضبوط تھی۔ سال 2015 میں آسٹریلیا کے مقابلے میں بھارتی ٹیم بہتر تھی۔ ہم گروپ اسٹیج میں اچھا کھیل کر آگے بڑھے لیکن سیمی فائنل میں ہار گئے۔

یہ بی پڑھیں:

آسٹریلین کرکٹ کی نامور جوڑیاں ورلڈ کپ میں شریک

ٹی وی میزبان شبھانکر مشرا نے کہا کہ 2016 میں ویسٹ انڈیز کے سامنے ٹی 20ورلڈ کپ ہوا۔ ہم سیمی فائنل میں ہارگئے۔ 2017 کی چیمپینز ٹرافی میں پاکستان کو ہم گروپ اسٹیج میں ہرا چکے تھے لیکن پاکستان نے ہمیں فائنل میچ میں شکست دے دی اور ہم چیمپینز ٹرافی ہارگئے۔ پاکستان جیت گیا۔

شبھانکر مشرا نے کہا کہ 2019 کے ورلڈ کپ میں بھی بھارت مسلسل جیت رہا تھا۔ روہت شرما اور ویرات کوہلی لگاتار رنز بنارہے تھے۔ سیمی فائنل کے لو اسکورنگ میچ میں بھارت ہار گیا اور ہمارا دل ٹوٹ گیا۔ 2021 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ ہوئی۔ نیوزی لینڈ کے مقابلے میں ہم عالمی نمبر1 ٹیم تھے لیکن فائنل ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی 20ورلڈ کپ بھی ہم ہار گئے۔2022 میں بھی ہم ٹی 20 ورلڈ کپ میں انگلینڈ سے 10 وکٹس سے ہار گئے۔پھر ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ میں بھی عالمی نمبر1 ٹیم ہونے کے باوجود ہم فائنل میچ ہار گئے۔ آج (اتوار کےروز) ون ڈے ورلڈ کپ میچ ہم ہار گئے جبکہ اس سے پہلے کوئی میچ نہیں ہارے تھے۔

سوال یہ ہے کہ کیا بھارت عالمی کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے بعد ایک نئی چوکر ٹیم بن گئی ہے؟ شبھانکر مشرا کا کہنا تھا کہ بڑی تکلیف دہ تصویریں دیکھ رہا ہوں۔ روہت شرما کی آنکھوں میں آنسو ہیں۔ مجھے روہت کے علاوہ ویرات کوہلی کو دیکھ کر بھی بہت تکلیف ہورہی ہے۔ ان لوگوں نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیاتھا۔

چوکرز کیا ہوتے ہیں؟

اگر کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ چوکرز کیا ہوتے ہیں تو شبھانکر مشرا کی پوری ویڈیو دیکھ لینے کے بعد بھی شاید وہ یہ نہ سمجھ سکے۔چوکر سے مراد ایسی ٹیم ہے جو زیادہ اہم ہائی وولٹیج میچ میں مسلسل شکست کھا جاتی ہے۔ یعنی یہ وہ ٹیم ہے جو بہت اچھا کھیلنے کے باوجود دباؤ میں بہتر کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔

غور کیا جائے تو بھارت کیلئے ورلڈ کپ جیتنا تو بالکل مشکل نہیں تھا کیونکہ بھارت نے آسٹریلیا کو اسی ورلڈ کپ میں پہلے بھی شکست دی تھی۔ 8اکتوبر کو آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور کینگروز 49.3اوورز میں 199رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ بھارت نے ہدف آسانی سے حاصل کرلیا تھا۔

کے ایل راہول نے 97رنز بنائے۔ ویرات کوہلی نے 85رنز کی اننگز کھیلی جبکہ بھارت نے 4وکٹس کے نقصان پر یہ ہدف 42ویں اوور کے دوران حاصل کر لیا تھا۔ اس لیے بھارتی ٹیم پر زیادہ شک اسی بات کا ہوتا ہے کہ ٹیم آسٹریلیا سے حقیقت میں نہیں ہاری بلکہ ذہنی دباؤ نے بھارت کو شکست دے دی۔ 

آسٹریلیا کی خوش قسمتی؟

کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ بھارت کیلئے آسٹریلیا کو ہرانا انتہائی آسان تھا اور صرف خوش قسمت ہونے کی وجہ سے آسٹریلیا میچ جیت گیا تو حقیقت یہ نہیں تھی بلکہ میچ کو دیکھا جائے تو آسٹریلین ٹیم کی محنت اور ایک ایک کیچ کیلئے جان لڑا دینا نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔

خاص طورپر بھارتی کپتان روہت شرما کا کیچ جو گلین میکس ویل کی گیند پر ٹریوس ہیڈ نے پکڑا اور اسی ٹریوس ہیڈ کی 120گیندوں پر 137رنز کی یادگار اننگز فائنل میچ کے ٹرننگ پوائنٹس میں شامل ہے۔ اس لیے یہ کہنا زیادتی ہوگی کہ آسٹریلیا کی جیت میں صرف قسمت ہی کینگروزپر مہربان نظر آئی۔ 

Related Posts