کیا غزہ، شام اور لبنان میں حملے گریٹر اسرائیل کے قیام کی طرف اشارہ؟ مسلمانوں میں تشویش لہر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

"Are Attacks in Gaza, Syria, and Lebanon Signaling a Greater Israel Agenda?"

اسرائیل کی جانب سے شام، لبنان اور غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی حملے شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ کہیں یہ ’گریٹر اسرائیل‘ کے قیام کی طرف پیش رفت تو نہیں۔

ستمبر میں کچھ اسرائیلی فوجیوں کو غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران ’گریٹر اسرائیل‘ کا نقشہ دکھانے والے بیجز پہنے دیکھا گیا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے خدشات کا اظہار کیا۔

یہ تصور ماضی میں کئی بار دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبے میں اردن، فلسطین، لبنان، شام، عراق اور مصر کے کچھ حصے شامل ہیں۔

یہ اصطلاح ’ارضِ اسرائیل‘ (Land of Israel) کے طور پر یہودی ثقافتی اور مذہبی روایات میں گہری جڑیں رکھتی ہے۔ اس تصور میں موجودہ اسرائیلی سرحدوں کے علاوہ تاریخی طور پر یہودیہ، سامریہ اور 1948 کی جنگ کے بعد قبضے میں آنے والے علاقے، سینائی جزیرہ اور جولان کی پہاڑیاں شامل ہیں۔

امریکی جیل بھی کمزور نہ کرسکی اور، شامی باغیوں کے پراسرار کمانڈر ابو محمد الجولانی کی زندگی سے جڑے اہم راز

’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور تاریخی ادوار سے وابستہ ہے، جب یہودی اثر و رسوخ فلسطین سے شام اور دریائے فرات کے کچھ حصوں تک پھیلا ہوا تھا۔اس منصوبے کے حامی اسے مذہبی وعدوں کی تکمیل قرار دیتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ قدیم اسرائیلی علاقوں کو جدید اسرائیل کا حصہ ہونا چاہیے۔

حالیہ مہینوں میں اسرائیل کے ہمسایہ ممالک میں فوجی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔غزہ پر جاری مسلسل حملوں کے ساتھ ساتھ شام اور لبنان میں بھی ٹارگٹڈ کارروائیوں میں شدت دیکھی گئی ہے جبکہ اقوام متحدہ اور امریکا جیسے ممالک کی جنگ بندی کی کوششیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔

اسرائیل نے حالیہ بڑی فوجی کارروائی کے دوران شام کی فوجی صلاحیتوں کا “70 سے 80 فیصد” تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ سابق صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد پیدا ہونے والے عدم استحکام کے دوران کی گئی ہے۔

جولان کی پہاڑیوں کے بفر زون پر اسرائیل کا قبضہ سنگین خدشات کو جنم دے رہا ہے۔اس علاقے کا الحاق 1974 کے غیر عسکری معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شاپنگ مالز، صحت کے مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بار بار حملے کیے جا رہے ہیں، جن میں اب تک کم از کم 4047 افراد ہلاک اور 16638 شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

غزہ پر میں جاری نسل کشی کے نتیجے میں فلسطینیوں کی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 44758 تک پہنچ چکی ہے جبکہ 105,454 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔ ہزاروں لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔

اگرچہ بہت سے تجزیہ کار ’گریٹر اسرائیل‘ کے تصور کو غیر حقیقی خیال کرتے ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں منظم طریقے سے اس اسٹریٹجک مقصد کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔یہ ناقدین اسرائیلی کارروائیوں کی جرات مندی کو مشرق وسطیٰ میں ایک بڑے منصوبے کے نفاذ کا اشارہ سمجھتے ہیں۔

Related Posts