حیدرآباد کے 437 غیر قانونی بھرتیوں پر نکالے گئے پولیس اہلکاروں کی اپیلیں خارج

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حیدرآباد کے 437 غیر قانونی بھرتیوں پر نکالے گئے پولیس اہلکاروں کی اپیلیں خارج
حیدرآباد کے 437 غیر قانونی بھرتیوں پر نکالے گئے پولیس اہلکاروں کی اپیلیں خارج

اسلام آباد (سیّد یاسین ہاشمی): سپریم کورٹ نے 437 غیر قانونی بھرتیوں پر نکالے گئے حیدر آباد پولیس کے اہلکاروں کی اپیلیں خارج کردی ہیں۔

پولیس ملازمین کی اپیلوں کی سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی معزز ججز بینچ نے کی جس کے بعد پولیس ملازمین کی جبری ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی قرار دیا گیا۔

سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے پولیس سلیکشن کمیٹی سربراہ ایس ایس پی غلام نبی کیریو کو کم سزا دینے کا نوٹس لے لیا، ملازمین کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چھوٹے ملازمین کو نکالا گیا۔

وکیلِ ملازمین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بھرتی کمیٹی میں شامل 3 سب انسپکٹرز اور 1 اے ایس آئی کو نوکری سے نکال دیا گیا جبکہ ایس ایس پی غلام نبی کیریو اور ای ڈی ایس پی میر محمد  آج بھی کام کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کیا ایس ایس پی غلام نبی کیریو کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ان کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) میں کارروائی جاری ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ غلام نبی کیریوگزشتہ 20 ماہ سے جیل میں ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ نیب کارروائی اور محکمانہ کارروائی الگ الگ ہوتی ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کیا پولیس والے نہیں جانتے کس معاملے میں کیا کارروائی کرنی چاہئے؟ غلام نبی کیریو کو تاج پہنا کر نوکری پر کیوں رکھا گیا؟

جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ایس ایس پی غلام نبی کیریو کی 5 سالہ ترقی واپس لے لی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے صحیح بات کریں۔

ججز بینچ سربراہ جسٹس گلزار احمد نے کہا غلام نبی کیریو کے پیچھے سیاسی حمایت ہوگی، اس لیے انہیں رکھ لیا گیا۔ کیا عدالت کو معلوم نہیں سندھ پولیس میں اس زمانے میں کیا کیا ہوتا تھا؟

سپریم کورٹ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے آج بھی صوبہ سندھ میں 1 آدمی چھ چھ جگہ سے تنخواہیں لیتا ہو۔ سب جعلی ملازمین ہیں۔

 عدالت نے 437 پولیس ملازمین کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ  غلام نبی کیریو کو دی جانے والی سزا دیگر ملازمین اور جرم سے مطابقت نہیں رکھتی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے پر سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تفصیلی کارروائی رپورٹ 1 ماہ کے اندر اندر جمع کروائی جائے۔

 بینچ نے غلام نبی کیریو سے متعلق کیس کی سماعت 1ماہ تک ملتوی کردیں جبکہ خارج کردہ اپیلیں محمد مزمل، عبدالقادر، راجہ اشتیاق اور غلام رضا نامی پولیس اہلکاروں نے دائر کی تھیں۔ 

Related Posts