بیروت:لبنان میں بندرگاہ پرہونے والے خوفناک بم دھماکوں کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے استعفے کے لیے مظاہرے شروع کردیئے ہیں،دارالحکومت میں کئی مقامات پرپولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپے بھی ہوئیں۔
پرتشدد مظاہروں میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ پولیس سمیت 238 مظاہرین زخمی ہوگئے۔اس دوران مظاہرین نے ملکی وزارتِ داخلہ سمیت متعدد حکومتی دفاتر پر قبضہ کر لیا۔
کئی مظاہرین نے ملکی پارلیمان کی عمارت میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی۔بین الاقوامی میڈیاکے مطابق سانحہ بیروت کے بعددارالحکومت میں سیکیورٹی کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا ہے۔
بیروت اور دوسرے شہروں میں صدر میشل عون اور وزیراعظم حسان دیاب کے استعفے کے لیے سیکڑوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔دارالحکومت کے وسط میں قائم پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سیکڑوں افراد نے وزیراعظم حسان دیاب اور صدر میشل عون کے استعفے کے حق میں مظاہرے کیے۔
مظاہرین نے بیروت بندرگاہ پرہونے والے خوفناک اور خونی دھماکوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔دارالحکومت میں کئی مقامات پرپولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی اور تصادم ہوا۔
پرتشدد مظاہروں میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک جب کہ پولیس سمیت 238 مظاہرین زخمی ہوئے۔ لبنانی ریڈ کراس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ بیروت میں ہونے والے مظاہروں میں زخمی ہونے والے 73 افراد کو اسپتالوں میں لایا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسزنے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جب کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراو کیا اور پٹرول بم پھینکے۔
جب مظاہرین کے ہجوم نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف بڑھنے کی کوشش کی توپولیس نے ان پر براہ راست گولی چلائی جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔