ڈی سی ویسٹ پر 10 کروڑ کے فراڈ کا الزام،اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کردیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Another Rs 2 crore corruption revealed in Fayyaz Solangi district West

کراچی : لینڈ مافیا کی مبینہ سرپرستی ، جعلسازی سے قیمتی اراضی ہڑپ کرنے سمیت 10کروڑ کے فراڈ پر ڈپٹی کمشنر غربی اور ان کے فرنٹ مینوں کیخلاف تحقیقاتی ادارے حرکت میں آگئے۔

بزنس مین سجاد حیدر راجپر کی درخواست پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے فیاض عالم سولنگی اور ان کے مبینہ فرنٹ مین تیمور ڈومکی ودیگر کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا،تحقیقات اور کارروائی کیلئے ڈائریکٹر جنرل نیب ،وزیر اعلی سندھ،چیف سیکریٹری سندھ،کمشنر کراچی اور ڈی جی ایم ڈی اے کو بھی خط ارسال کردیا گیا۔

صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن نے ڈپٹی کمشنر غربی فیاض عالم سولنگی اور ان کی مبینہ فرنٹ مین تیمور ڈومکی ودیگر کیخلاف 10کروڑ فراڈ کے الزام پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے،اس سلسلے میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ہیڈ کوآرٹر کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ویسٹ کو تحقیقات کیلئے لیٹر ارسال کردیا گیا ہے۔

سجاد حیدر راجپر نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر غربی فیاض عالم سولنگی ،تیمور ڈومکی،اسسٹنٹ کمشنر منگھوپیر سجاد ابڑو،سابق مختیار کار پرویز بھٹو اور موجودہ مختیار کار منگھوپیر قاضی حمود الرحمان نے اس سے سرکاری اراضی الاٹ کرنے کے عیوض مختلف مواقع پر10کروڑ روپے کی رقم مبینہ طور پر وصول کی ہے لیکن اس کے باوجود اراضی الاٹ نہیں کی گئی۔

شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ تین مختلف مواقع پرجعلی کاغذات فراہم کرکے اسے زمین الاٹ کی گئی سب سے پہلے مبینہ3کروڑ روپے وصول کرکے عبدالرحمن بروحی گوٹھ سے منسوب 15ایکٹر اراضی دینے کی پیشکش کی اور اس کیلئے 15اکتوبر2019ءکو ویری فکیشن لیٹر ڈپٹی کمشنر نے سرجانی ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں جمع کرایا اور مجھے تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دی گئی،

سجاد راجپر کا درخواست میں کہنا ہے کہ جب کام کا آغاز کیا تو مجھے کام سے یہ کہہ کر روک دیا کہ دوسری زمین الاٹ کردی جائے گی یہاں کام بند کردیا جائے ،سجاد راجپر کے مطابق ڈی سی کی مذکورہ کارروائی پر انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا جس کا کیس نمبرCP-6324/2019 ہے جو تاحال زیر سماعت ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر غربی فیاض عالم سولنگی،مختیار کار پرویز بھٹو اور اے سی منگھوپیر نے اس سے دوبارہ رجوع کیا اور کہا کہ وہ یہ زمین چھوڑ دے اس کے عیوض 25ایکڑ زمین دیہہ ناگن منگھوپیر میں الاٹ کردی جائے گی اور اس مد میں بھی مجھ سے مزید 2کروڑ روپے وصول کرکے کاغذات حوالے کردیئے اور مجھے کام شروع کرنے کا بھی کہا لیکن اس مرتبہ بھی کام شروع کرنے پر مجھے روک دیا گیا اور اس مرتبہ مجھے36 ایکڑ اراضی دیہہ ملکانی میں دینے کی پیشکش کی۔

اس کے بعد مجھے کاغذات جس میں فارمII اور دیگر ویری فکیشن لیٹر فراہم بھی کئے اور اس مرتبہ بھی کام کرنے پر مجھے روکا گیا اور مجھ سے مزید40لاکھ روپے طلب کئے گئے،شکایت کنندہ کے مطابق جب مذکورہ دیئے گئے کاغذات کی جانچ پڑتال کرائی تو وہ جعلی نکلے۔

مزید پڑھیں:لینڈمافیا کی سرپرستی، ڈی سی ویسٹ فیاض سولنگی کئی اداروں پر بھاری پڑگیا

سجار حیدر راجپر کا درخواست میں کہنا ہے کہ مذکورہ افسران نے اس سے مختلف مد میں10کروڑ روپے وصول کئے لیکن زمین فراہم نہیں کی گئی جس کے ثبوت موجود ہیں،درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کے موبائل پیغامات سمیت کاغذات ودیگر دستاویزات کا ریکارڈ اس کے پاس موجود ہے۔

Related Posts