شمسی توانائی پیدا کرنے کیلئے سلیکان کی جگہ پروسکائٹ نامی مادہ استعمال کیا جائے گا جس کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے دو گنا بجلی پیدا کی جاسکے گی۔
تفصیلات کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر ایجاد میں جدت کے تقاضے ملحوظِ خاطر رکھے جا رہے ہیں۔ یہ مادہ اتنا لچکدار ہوتا ہے جسے گاڑیوں، عمارات اور گھروں کی تنصیبات کے گرد لپیٹ کر جگہ کی بچت کی جاسکے گی۔
عموماً سلیکان سے بنائے گئے شمسی سیلز 20 سے 22 فیصد دھوپ کو توانائی میں تبدیل کرسکتے ہیں تاہم پروسکائٹ کے ذریعے یہ صلاحیت 28 سے 40 فیصد تک لائی جاسکے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ممکن ہوا تو موجودہ شمسی سیل کے مقابلے میں دو گنا صلاحیت کے شمسی سیلز کی پیداوار شروع ہوجائے گی جس کے بارے میں ہنری سنیتھ نامی سائنسدان نے کہا کہ دنیا بھر میں شمسی سیلز کی افادیت پر کام جاری ہے۔
موجودہ دور میں تھری ڈی پرنٹرز کے ذریعے بھی پروسکائٹس بنا کر اس سے شمسی سیلز کی پیداوار شروع کی جاسکتی ہے۔ پروسکائٹس کو کھمبوں، فرنیچر اور عام اشیاء پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پروپیگنڈہ، انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی،اردو یونیورسٹی