ایران میں ایک عالم نے خبردار کیا ہے ’کہ ملک میں بارشوں کے ہونے میں کمی کی وجہ ملک میں خواتین کا بے حجاب ہو کر پھرنا ہے۔ خصوصاً حالیہ کئی ماہ سے ملک میں حجاب نہ کرنے کا رجحان ہے۔ اس کا اہم سبب ہے۔’
ایرانی عالم دین محمد مہدی حسینی ہمدانی نے ننگے سروں والی عورتوں پر الزام لگایا ہے کہ حالیہ خشک سالی کا اہم سبب یہ ہیں۔ کیونکہ یہ سلسلہ مہسا امینی کے سلسلے میں احتجاج کے بعد سے جاری ہے۔
واضح رہے 22 سالہ مہسا امینی سولہ ستمبر 2022 کو ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاک ہوئی تھیں۔ انہیں پولیس نے قانون کے مطابق سر کو ڈھانپے بغیر باہر نکلنے کے جرم میں ہی حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد وہ زیر حراست ہلاک ہو گئیں۔
تب سے شروع ہونے والے احتجاج میں شریک خواتین ایران میں سر کو ڈھانپنے سے شعوری انکار کر رہی ہیں۔
اس بارے میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے شہر کرج میں نمائندہ محمد مہدی حسینی ہمدانی نے اپنے خطبہ جمعہ کے دوران سر کو ڈھانپنے کے بارے میں کہا یہ اللہ کی ناراضی کا باعث بن رہا ہے۔ اسی وجہ سے ملک میں خشک سالی طویل ہو گئی ہے اور بارشوں میں کمی ہو گئی ہے۔’
نیوز ویب گاہ ‘ایران انٹرننیشنل‘ نے اس خطبہ جمعہ کے حوالے سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے’’ایران ان دنوں بد ترین خشک سالی کا شکار ہے اور پچھلے کم از کم پچاس برسوں کے دوران اس طرح بارشوں میں انتہائی کمی نہیں دیکھنے آئی تھی۔‘‘
خشک سالی کی وجہ سے ایران میں زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیز پانی سے بجلی کی پیداوار بھی متا ثر ہوئی ہے۔
ایرانی عالم محمد مہدی حسینی ہمدانی کہا شریعت اور ملکی قانون کے مطابق خواتین کو اپنا سر ڈھانپنا چاہیے۔ کوتاہی کرنے والی خواتین کے ساتھ ریاست کو سختی سے پیش آنا چاہیے۔ ان کے بقول ایسی خواتین ملک دشمنی کر رہی ہیں۔ ان سے سختی سے نمٹا جائے۔’
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان شاپنگ سنٹرز اور مالز کے مالکان کو بھی انتباہ کرے جن شاپنگ مالز سے ننگے سر آنے والی خواتین شاپنگ کرتی ہیں۔ ایک اسلامی ریاست میں اس چیز کا تصور نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی خاتون ننگے سر ہو۔ ‘