ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں ایک خاتون نے بدلے کی آگ میں 40 افراد کو موت کی وادی میں پہنچانے اور پھر خود تھانے جا کر گرفتاری دینے کا واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔
ہیٹی کی ایک خاتون نے ایک کرمنل گینگ کے ہاتھوں اپنے خاندان والوں کی ہلاکت کا بدلہ لیتے ہوئے اس گروہ کے 40 ارکان کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک خاتون جو ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے جنوب مشرقی علاقے میں اسٹریٹ وینڈر تھی، نے گینگ کے تقریباً 40 افراد کو زہریلا کھانا کھلا کر ہلاک کر دیا۔
اس خاتون نے گینگ کے افراد کو ایمپانادا نامی (سموسہ نما) ایک مقامی غذا دی جو کہ تلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کھانے میں اس نے کیڑے مار دوا یا دیگر زہریلا کیمیکل ملایا تھا۔ کھانا دیتے وقت اس نے گینگ کے افراد کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ آپ لوگ گاؤں کی حفاظت کرتے ہیں اس لیے یہ چیز بطور تحفہ قبول کریں۔
رپورٹ کے مطابق ہیٹی جسے اس وقت دنیا کا سب سے خطرناک ملک سمجھا جاتا ہے جہاں تشدد کے ایک اندوہناک واقعے نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک مقامی گینگ کے حملے میں خاتون کے خاندان کے متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خاتون نے اس سانحے کے بعد گینگ کے ارکان سے بدلہ لینے کی ٹھانی اور ایک منصوبہ بندی کے تحت ان کے 40 ارکان کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اس کارروائی کے بعد خاتون نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا، جس سے اس کی جانب سے انتقام کی شدت اور اس کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ واقعہ پورٹ او پرنس میں جاری گینگ جنگوں اور بدامنی کی عکاسی کرتا ہے، جہاں طاقتور مسلح گروہ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے ہوئے ہیں۔